سول سوسائٹی مظفرآباد کا یونیورسٹی میں یونیوسٹی میں سنگین بے ضابطگیاںِ مالی بےضابطگیوں،بدوں میرٹ تقرریوں اور ذاتی مفادات پر مبنی پالیسیوں کے خلاف احتساب بیورو سمیت دیگر قانونی ذرائع استعمال کا فیصلہ۔
سول سوسائٹی کے ذمہ داران شاہد اعوان،شوکت نواز میر،ممبر اسمبلی نثارہ عباسی،فیصل جمیل کشمیری،سید ذوالقرنین نقوی جنرل سیکرٹری ہائی کورٹ بار،سائرہ چشتی،سکندر میر،سید صادق شاہ،ظہیر میر،شیخ ندیم احمد،احسن حمید،نصیر لون،اکمل جرال،ذوالفقار کھوکھر ودیگر نے مرکزی ایوان صحافت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اے جے کے یونیورسٹی مظفرآباد میں ہونے والے واقع کی مزمت کرتے ہیں۔ انہوں نے سولہ نکاتی قرارداد کے ذریعے کہا کہ صدر آزادکشمیر جو آزادکشمیر کے تمام جامعات کے چانسلر ہیں اس ساری صورتحال میں خاموش تماشائی بننے کے بجائے عملی کردار ادا کریں۔
آزادجموں کشمیر یونیورسٹی کا ایکٹ بہت پرانا ہے جو جدید تقاضوں کو پورا نہیں کرتا اس ایکٹ میں احتساب وتوازان کا کوئی نظام موجود نہیں۔ یونیورسٹیز کی سینٹ نے اپنی مرضی اور چند افراد کو فائدہ دینے کیلئے قواعد منظور کیے ہیں آزادجموں کشمیر یونیورسٹی کے ایکٹ میں ترمیم کیا جائے اور اس کو میں باقاعدہ احتساب وتوازن کا نظام اور کنٹرولنگ اتھارٹی بھی قائم کی جائے۔
آزادکشمیر یونیورسٹی میں گزشتہ 06سال میں ہونے والی تقرریوں اور ترقیابیوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے جامعہ سے باہر کے اچھی شہر ت والے افراد پر مشتمل انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ کرپشن کے حوالے سے غیر جانبدارانہ تحقیقات ضروری ہیں،غیر ضروری بھرتیوں اور کرپشن کی وجہ سے یونیورسٹی مالی مسائل کا شکار ہے۔ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن احتجاج کی آڑ میں طلباء کی طرف سے غیر اخلاقی حرکات،عام شہریوں کیلئے راستے بند کرنا غیر متعلقہ افراد کو مدعو کرنا اور محترمہ رجسٹرار کی کردار کشی انتہائی قابل مذمت فعل ہے۔
کسی بھی مہذب معاشرے میں اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وائس چانسلر جامعہ کشمیر ایسے طلباء کیخلاف فوری کارروائی کریں۔ یونیورسٹی میں جملہ تقرریوں کے لیے ایک شفاف کمیشن بنایا جائے جو میرٹ پر تقرریاں کرے وائس چانسلر سمیت کسی بھی انتظامی عہدہ پر تعیناتی تین سال سے زیادہ نہ ہو اور تین سال بعد دوبارہ تقرری یا توسیع نہ دی جائے۔ یونیورسٹی کے جملہ ہاسٹلز کے حوالہ سے اخلاقی اور مالی کرپشن کی شکایات ہوتی ہیں اس معاملے میں نہ صرف تحقیقات کی جائیں بلکہ ملوث افراد کو سزا بھی دی جائے۔
یونیورسٹی کے ملازمین کی طرف سے پرائیویٹ ہاسٹل فرنٹ مینوں کے ذریعہ کھولنا اور ان کے حوالہ سے شکایات کا ازالہ کیا جائے۔ آزادکشمیر یونیورسٹی سے جو لوگ دیگر جامعات میں تبدیل ہوئے ان کا مالی بوجھ بھی منتقل کیا جائے۔ سول سوسائٹی یہ سمجھتی ہے کہ مظفرآباد یونیورسٹی کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تباہ کیا جارہا ہے یہاں سے مالی وسائل منتقل کیے جارہے ہیں اس کے بعد قائم ہونے والی یونیورسٹیوں میں بہتری آرہی ہے جبکہ یہاں تنزلی آرہی ہے۔
جن اصولوں کے تحت باقی جامعات میں دیگر اضلاع سے تعیناتیاں ہورہی ہیں اس اصول کو مظفرآباد یونیورسٹی میں بھی لاگو کیا جائے۔ آزادکشمیر یونیورسٹی میں جو مضامین پڑھائے جاتے ان مضامین کے لیکچرر سے ڈین تک مختلف افراد کی تعیناتی نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ جامعہ پر اضافی مالی بوجھ ہے ایسے تمام افراد کو ان جامعات میں تبدیل کیا جائےجہاں ان کے متعلقہ مضامین ہوں۔
پنجاب حکومت کی طرح آزادکشمیر کی جامعات میں بھی وائس چانسلر کی تعیناتی کے لیے اسمبلی ایکٹ کے ذریعے قابلیت کا تعین کیا جائے۔ آزادکشمیر یونیورسٹی میں مختلف شعبہ جات کے چیئرمین،کورآرڈنیٹر یا ڈائریکٹر ایسے افراد کو بھی لگایا گیا جن کی متعلقہ مضمون میں ڈگری نہیں اس سے معیار تعلیم گر رہا ہے یہ تعیناتیاں تمام قواعد کے برعکس ہے فوری طور پر ایسے افراد کو اپنے متعلقہ شعبہ میں بھیجا جائے جہاں وہ تدریس کریں۔
آزادکشمیر یونیورسٹی میں این ٹٰی ایس صرف سکریننگ کے لئے رکھا گیا اور اس کے بعد انٹرویو کے ذریعے من پسند افراد کی تعیناتی کی جاتی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ این ٹی ایس کے نمبرات کی بنیاد پر میرٹ کا تعین کیا جائے۔ آزادکشمیر یونیورسٹی میں گزشتہ کچھ ماہ سے مختلف اسامیوں کے لیے این ٹی ایس اور انٹرویو کیے جارہے ہیں شنید ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ اپنے لاڈلوں اور سفارشیوں کی ایک بڑی کھیپ بھرتی کرنے جارہی ہے صدر آزادکشمیر اس صورتحال میں سنڈیکیٹ کا اجلاس بلا کر میرٹ کی خلاف ورزیوں پر مہر نہ ثبت کریں اور سفارشات موصول ہوں تو ان بھرتیوں میں این ٹی ایس کے نمبرات کے مطابق تقرریوں کو یقینی بنائیں یا ان تمام اسامیوں۔کے لیے دوبارہ انٹرویو کیلئے ایک غیر جانبدار سلیکشن بورڈ تشکیل دیں ابھی جو سلیکشن بورڈ ہیں وہ صرف ربڑسٹیمپ ہیں۔
آزادکشمیر یونیورسٹی کے طلباء کی طرف سے یہ شکایت کی جاتی ہے کہ کچھ اساتذہ کلاسز نہیں لیتے اور صرف نوٹس تھما کر چلے جاتے ہیں کچھ اساتذہ خود بھی اہلیت نہیں رکھتے کہ وہ پڑھا سکیں،رزلٹ میں غیر ضروری تاخیر کی جاتی ہے اس طرح ریسرچ سپروائز ر طلباء کو دستیاب نہیں ہوتے۔ تمام شکایات کا ازالہ کیا جائے۔
کنگ عبداللہ کیمپس چھتر کلاس میں بجلی کنڈے سے لگائی گئی ہے اور انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہیں ان سہولیات کو فوری فراہم کیا جائے۔۔کنگ عبداللہ کیمپس یونیورسٹی کے تمام ہاسٹلز کو فنکشنل کیا جائے جن شعبہ جات کو منتقل ہونا ہے وہاں منتقل کیا جائے اور ہاسٹل کی فیسیوں پر نظر ثانی کی جائے،مظفرآباد سے چھتر کلاس تک ٹرانسپورٹ کے اخراجات کے علاوہ طلباء کا قیمتی وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔جامعہ کشمیر ایکٹ میں ترمیم،تمام جامعات کی سرچ کمیٹیوں،سنڈیکٹ،سلیکشن بورڈز کی تنظیم نو اور ان میں اہل اور غیر جانبدار ماہر ین کی شمولیت،انتظامی اور مالی بدحالی کا نوٹس لینا،میرٹ پر تقرریوں کے لیے کسی امتحانی نظام کی منظوری اور دیگر اصلاحات صدر آزادکشمیر اور ممبران قانون ساز اسمبلی کا قانونی اور اخلاقی قرض ہے۔میرٹ کی خلاف ورزیوں،اقرباپروری اور کرپشن کے خلاف ہم احتساب بیورو سمیت تمام قانونی ذرائع کا بھی استعمال کریں گے اور اصلاحات کے لئے تمام قانونی راستے بھی ہم ان کے تمام عناصر جو مظفرآباد یونیورسٹی کا ماحول تباہ کرنا چاہتے ہیں کو یہ بھی باور کروانا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی تمام سازشوں،حرکتوں اور ایجنڈوں سے واقف ہیں،یہ جامعہ مظفرآباد کے نوجوانوں نے ایک طویل جدوجہد قید وبند اور تشدد کا مقابلہ کرکے حاصل کی تھی ہم اس کو تباہ نہیں ہونے دینگے۔