Site icon روزنامہ کشمیر لنک

محسن بیگ کیس: ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

محسن بیگ کیس

اسلام آباد ہائیکورٹ نے محسن بیگ کیس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سینئر صحافی محسن بیگ کے خلاف درج 2مقدمات کے اخراج کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم کو نوٹس جاری نہ کر کے آپ نے قانون کی خلاف ورزی کی۔ یہ کیس اختیارات کے غیر قانونی استعمال کی اعلیٰ مثال ہے۔آپ نے کارروائی کی کیونکہ شکایت کنندہ ایک وزیر تھا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے کیا ایس او پی بنایا تھا؟ اس عدالت نے واضح کہا تھا کہ کسی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔یہ عدالت آپ کے خلاف کارروائی کریگی۔ایف آئی اے کا کام لوگوں کی خدمت کرنا ہے۔ایف آئی اے کا کام پبلک آفس ہولڈر کا تحفظ نہیں، یہ مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہو گا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت کتنے عرصے سے آپ کو موقع دے رہی ہے۔ ہر کیس میں ایف آئی اے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہا ہے۔جمہوری ملک میں ایسی کارروائیاں کرنی ہیں تو عدالتوں کو بند کر دیں ۔آپ اپنی کارروائی کا دفاع بھی کیسے کر سکتے؟

انہوں نے کہا ہے کہ آپکا کیس اس عدالت میں زیرسماعت ہے۔آپ نے عدالت اور سپریم کورٹ کو بیان حلفی دیا کہ آپ ایس او پی پر عمل کرینگے۔آپ وفاقی حکومت اور ایف آئی اے کو شرمندہ کر رہے ہیں۔ایف آئی اے کے سربراہ کا سر شرم سے جھک جانا چاہیے۔کیا اس ملک میں مارشل لالگا ہوا ہے؟یہ عدالت آپ کو شوکاز جاری کرتی ہے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے چیف جسٹس سے نرمی برتنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہم آپ کے بچے ہیں۔ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ آپ میرے بچے ہیں نا میں آپ کا باپ ،میں یہاں قانون پر عمل کے لیے ہوں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کو شوکاز نوٹس جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے اپنا بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں۔عدالت کو مطمئن کریں کہ آپ نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیوں کیا؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اگر آپ عدالت کو مطمئن کر دیتے ہیں تو نوٹس ختم ہو جائے گا۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ کہااٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہو کر ایف آئی اے مقدمے کا دفاع کریں

عدالت نے کیس کی سماعت24 فروری تک ملتوی کردی۔

Exit mobile version