وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم عدم اعتماد کا مقابلہ آئینی طریقے سے کریں گے اور کسی ممبر کو ووٹ کا حق استعمال کرنے سے نہیں روکیں گے۔
ہم تصادم نہیں چاہتے، ہم عدم اعتماد کا مقابلہ آئینی طریقے سے کریں گے۔ ملکی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کل او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس ہوگا۔ جس کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ اجلاس کی میزبانی کا اعزاز وزیر اعظم عمران خان کی کاوشوں کا ثمر ہے۔
یہ کاوشیں کسی ایک جماعت کی نہیں، پاکستان کی ہیں، پاکستان او آئی سی کا بانی رکن ہے۔ او آئی سی کیلئے ہر حکومت نے اپنے اپنے دور میں کردار ادا کیا ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ چین کے وزیرخارجہ بطور مہمان خصوصی تشریف لا ئی ہیں، مصر کے وزیرخارجہ آ چکے ہیں اور بیشتر وزیر خارجہ پہنچ رہے ہیں۔
تمام وزرائے خارجہ 23 مارچ کو نیشنل ڈے پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان اس اجلاس سے کلیدی خطاب کریں گے۔ امہ کو درپیش سلگتے ہوئے موضوعات کے علاوہ 100سے زائد قراردادیں زیر بحث آئیں گی۔ انشااللہ پاکستان کے وقار میں اضافہ ہو گا۔ او آئی سی کی چیئرمین شپ ایک سال کیلئے پاکستان کو منتقل ہوجائیگی۔ اس اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ہمیں دو طرفہ ملاقاتوں کا موقع بھی میسر آئے گا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم تصادم نہیں چاہتے، ہم عدم اعتماد کا مقابلہ آئینی طریقے سے کریں گے۔ کسی ممبر کو ووٹ کاحق استعمال کرنے سے نہیں روکیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عدم اعتماد میں نمبرز پورے کرنے کی ذمہ داری اپوزیشن کی ہے۔ اپوزیشن نمبرز پورے کرنے کیلئے ضمیر فروشی پراترچکی ہے۔ سپریم کورٹ سے ہارس ٹریڈنگ ختم کرنے کیلئے رہنمائی چاہتے ہیں۔ یہ بھی رہنمائی لیں گے کہ کیا یہ ممبران تاحیات نااہل ہوں گے؟ ، اگر وہ تاحیات نہ اہل ہو سکتے ہیں تو انہیں یہ قدم اٹھانے سے پہلے باردگر سوچنا چاہیے۔
مجھے بلاول کی بہت سی باتوں پر ہنسی آتی ہے۔ وقت کیساتھ ساتھ سیکھ جائیں گے۔ بلاول سے کہتا ہوں کہ خدا کیلئے بڑے ہوجائیں۔