Site icon روزنامہ کشمیر لنک

ججز پر انگلیاں اٹھانا بند کریں،ججزکو تنخواہ دارملازم کہنا انتہائی نامناسب ہے

ججز پر انگلیاں اٹھانا بند کریں

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہاہے کہ ججز پر انگلیاں اٹھانا بند کریں۔

جس شخص سے مسئلہ ہو آکر مجھے بتائیں۔ دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔ گھر کی بات گھر میں ہی رہنی چاہیے۔ ہم تو برادری کی بات بھی باہر نہیں کرتے۔ میں چند دنوں کا مہمان ہوں میں نے بھی چلے جانا ہے۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی محمد امین کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس عمر عطا بندیال نے وائس چیئرمین پاکستان کے بار کونسل کی تقریروں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وائس چیئرمین پاکستان بار کا ججزکو تنخواہ دارملازم کہنا انتہائی نامناسب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ججز پر الزام تراشی کرنا ان فئیر اور انتہائی نامناسب ہے۔ عام طور پر سخت الفاظ استعمال نہیں کرتا، ججز رولز کمیٹی میں میرے برابرجج نے طریقہ کار پر اتفاق رائے کیا۔ ججزکے لیے سب سے اہم ان کی دیانتداری،اہلیت اور قابلیت ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جج کا تحمل اور اس کی ہرقسم کے اندرونی یا بیرونی دبائو سے آزادی اہم ہے۔

براہ راست مجھ سے آکربات نہیں کرسکتے توآپ محض اخباروں کی زینت بننا چاہتے ہیں۔ عوام میں جو کچھ بھی کہا جاتا ہے وہ صرف میڈیا کیلئے ہے۔ کسی جج کو بغیر ثبوت کے نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے احسن بھون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کون سی عدالتی پریکٹس پر اعتراض ہے؟ میرے دروازے آپ کیلئے رات 9 بجے بھی کھلے ہیں۔ ہم یہاں اہلیت،قابلیت،دیانتداری کی وجہ سے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تقرری غیرجانبدارنہیں ہوتی۔ ہم بنا کسی دبا ئوسے کام کرنے والے لوگ ہیں۔ میرے رجسٹرار کو گالیاں دینا بند کریں۔ میرے رجسٹرار کا 20 سالہ تعلیمی تجربہ ہے۔ رجسٹرار کی تعیناتی بہترین افسران میں سے کی گئی ہے۔ رجسٹرار کو قانون کا بھی علم ہے اور انتظامی کام بھی جانتے ہیں۔

بلاوجہ اعتراضات کیوں کیے جاتے ہیں ؟ کیا آپ چاہتے ہیں انتظامی کام بھی میں کروں؟، کونسا مقدمہ مقرر اور کس بنچ میں ہوناہے یہ فیصلہ میں کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بینچز کی تشکیل میں کرتا ہوں،بنچ تشکیل دینے کا اختیار ہمیشہ سے چیف جسٹس کا رہا ہے، بیس سال سے بنچز چیف جسٹس ہی بناتے ہیں احسن بھون کس روایت کی بات کر رہے ہیں؟ ۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ مجھ سے کسی کو تکلیف ہے تو آ کر بات کریں، ادارے کی باتیں باہر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی،ہم تو برادری کی بات بھی باہر نہیں کرتے۔

Exit mobile version