وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے عہدہ چھوڑنے کیلئے تیار ہوں لیکن کسی صورت سودے بازی نہیں کروں گا۔
سنیئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا عدم اعتماد کا آخری لمحے تک پتہ نہیں چل سکتا کہ کتنے ارکان آپ کے ساتھ ہیں۔ جلد سے جلد بھی الیکشن کیلئے 6 ماہ چاہئے۔ ہمیں الیکشن کا کوئی خوف نہیں۔ ہم ہر صورتحال کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا آرمی چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے سوچا ہی نہیں۔
نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ جولائی اگست میں ہوتا ہے۔ اپریل میں آرمی چیف کی تقرری کی باتیں قیاس آرائیاں ہیں۔ صرف افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے جنرل فیض کو روکنا چاہا۔ حکومتی اتحادیوں سے بات چیت جاری ہے تحریک عدم اعتماد کو شکست دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اتحادیوں اور منحرف ارکان سے رابطے میں ہیں۔
وہ عوامی مقبولیت کو دیکھ رہے ہیں اوروزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب سے اپوزیشن عدم اعتماد لائی ہے تب سے ہماری مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور پی ٹی آئی کی دھرنے کے وقت جو مقبولیت تھی وہی مقبولیت اس وقت ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ دیکھیں گے جلسے میں کتنے لوگ آئیں گے۔ چاہے اتحادی ہوں، منحرف ارکان یا ادارے، سب حکومت کے ساتھ کھڑے ہوجائیں گے۔
بعض لوگوں کو خدشہ ہوگیا تھا کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت کم ہورہی ہے لیکن گزشتہ دو ہفتے میں اس میں اضافہ ہوا ہے۔ 27 مارچ کوبڑا جلسہ ہوگا اس سے واضح ہوگا کہ پی ٹی آئی کتنی مقبول ہے۔ جسے لگتا ہے حکومت جانی چاہے تو وہ اپنا ذہن بدل لے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ادارے نیوٹرل ہیں، ان پر جو بھی ماضی میں تنقید ہوتی رہی، اب اداروں نے خود کو نیوٹرل رکھا ہوا ہے۔
آئینی و قانونی طور پر فوج ہمارے ساتھ ہے اور ہمیں کسی سپورٹ کی بھی ضرورت نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں لگتا ہے امپائر نیوٹرل ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن کرپشن بچانے کے لیے اور خاص کر شہباز شریف کے کیسز کو لے کر یہ تحریک لائی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھاکہ اپوزیشن کو کوئی غلط فہمی ہوگئی تھی کہ حال ہی میں جو تبدیلی ہوئی اس سے حکومت کی سپورٹ ختم ہوجائے گی اسی لیے اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لائی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر اہم شخصیت کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی خبروں کی بھی تردید کی۔