متحدہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ عمران خان نے گزشتہ روزآئین شکنی کر کے سویلین مارشل لا ء نافذ کیا۔
اگر کوئی بیرونی خط تھا تو 24 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کیوں منظور کی گئی۔ عمران خان اور حواریوں نے آئین کی واضح خلاف ورزی کی۔ جلد بازی میں رولنگ دی گئی۔ تحریک عدم اعتماد پر شکست کے خوف سے جمہوریت کو مسخ کیا گیا۔ اسمبلی بحال اور انتخابی اصلاحات کے بعد نیا الیکشن کرائے جائیں۔
اسلا م آباد میں اپوزیشن رہنما و صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری ،اسعدمحمود ،خالدمقبول صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے گزشتہ دن ملکی تاریخ میں سیاہ دن تھا۔ یہ دن تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر لکھا جائے گا۔عمران خان نے گزشتہ روز سویلین مارشل لا نافذ کیا۔ عمران خان اور حواریوں نے آئین کی واضح خلاف ورزی کی۔ 24مارچ کو سپیکر نے عدم اعتماد کی تحریک کو جمع کیا۔
اگر اعتراض تھا تو اسے اپنے دفتر میں ہی مسترد کرتے۔ تحریک کو ہر صورت ووٹنگ کے لیے پیش کیا جانا تھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان کی فسطائی سوچ غالب آئی اور ڈپٹی سپیکر کو آلہ کار بنایا۔ عمران خان اور ٹولے نے گزشتہ روز آئین شکنی کی۔ 24مارچ کو سپیکر نے عدم اعتماد کو ایجنڈا میں شامل کیا۔ اگر آرٹیکل 5کے زمرہ میں کوئی چیز آرہی توایجنڈا میں کیوں شامل کیا۔ انہوں نے کہا کہ 7مارچ کو اگر امریکہ کی طرف سے مراسلہ آیا تھا۔
تحریک جمع کراتے وقت اعتراض کیوں نہیں اٹھایا۔ عمران خان اور ٹولے نے آئین کو توڑا اور جمہوریت کو مسخ کردیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے کہا کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھایا جائے۔ ماورائے آئین اقدام تو وزیر اعظم، صدر اور سپیکر اٹھا چکے تھے۔ چند روز پہلے اٹارنی جنرل نے کہا تھا ووٹرز کو جانے دیں گے۔
ٹی وی پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ووٹنگ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سفیر اسد خان نے ٹویٹ کیا 16 مارچ کو امریکی سیکریٹری ڈونلڈ لو نے دعوت دی۔ اگر 7 مارچ کو کوئی میٹنگ ہوئی تو 16 مارچ کی دعوت کا شکریہ کس بات کا؟ ا۔س موقع پر چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم ایک ادارے سے نہیں عوام سے مخاطب ہیں۔
ہمیں کس حیثیت میں غدار قراردیا گیا ہے؟ اگر ہم بین الاقوامی سازش کا حصہ ہیں تو ہمیں تختہ دار پر چڑھا دیا جائے لیکن جمہوریت کا تسلسل چلتا رہنا چاہئے۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں جو ہوا غیر آئینی ہوا، 1973 کے آئین کی بنیاد سیاسی جماعتوں نے رکھی تھی اور عدم اعتماد جمہوری اور آئینی طریقہ تھا۔ حکومت سے نجات ملنے پر کارکن خوش ہیں، ہم سب نے ملکر 3ماہ حکومت کا جینا حرام کردیا۔
ہم جیسی جماعتیں آئین کا دفا ع چاہتی ہیں۔ ہمیں آئین کوتوڑے جانے پرزیادہ تشویش ہے۔ وزیراعظم کواندازہ نہیں کہ ہوا کیا ہے۔ ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ کوئی غیر آئینی کام کیا جائے۔ عمران خان نے دباء و میں آکر سیاسی خود کشی کرلی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم خود اگر استعفیٰ دیتے تو آئینی ہوتا۔ اور ووٹنگ ہوتی تو وہ جمہوری عمل ہوتا۔ مگر سپیکر، ڈپٹی سپیکر نے عمران خان کی انا کو سنبھالا۔
حکومت گئی تو وزیراعظم جشن منا رہے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ نے فیصلہ کرے کہ آئین کاغذ کا ٹکڑا ہے یا آئین کی پاسداری ہوگی۔ ایک فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے جو اس کیس کا فیصلہ دے۔ غیر آئینی کا م کرنے کے بعد آئینی فقدان رہتا ہے۔ پاکستان کے عوام کو اپنا فیصلہ کرنے دیا جائے۔ ہم تو 3 سال سے الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں۔ عدالت سے امید ہے ماضی کی غلطی نہیں دہرائی جائے گی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ آج تک ذوالفقارعلی بھٹو کو انصاف نہیں مل سکا۔ پاکستان کی تاریخ میں آمروں نے بار بار آئین کی پامالی کی لیکن ہم انہیں نہیں روک سکے۔ مگر آج ہمارا اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ ہے کہ آئین کی پاسداری کو یقینی بنائیں اور عمران خان کی بغاوت و آمریت کو روک کر عدم اعتماد کے تسلسل کو چلنے دیں۔ ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ عمران خان نے سیاسی شکست سے بچنے کیلئے خودکشی کر لی۔ آپ نے حکومت کے ساتھ جمہوریت کو ختم کرنے کا انتظام کر دیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان بیانیہ بنا چکے ہیں کہ انکے خلاف عالمی سازش ہورہی ہے،سازش ہورہی ہے تو ایک کمیشن بنائیں اور سچ ثابت کریں۔ پہلے بھی کہہ چکا ہوں تحقیقات کرائیں، سازش ثابت ہوئی تو میں اور قوم آپ کے ساتھ ہوں گے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان جھوٹ سڑکوں پر لیکر آئیں گے تو ہم اپنا سچ لیکر آئیں گے۔الیکشن میں ہم سے 14 سیٹیں جیتیں وہ عمران خان نے ہم سے چھینی تھیں ۔ہم نے عمرا ن خان سے حکومت چھین لی ہے۔