پی ٹی آئی نے وزارت عظمی کے الیکشن کابائیکاٹ کر دیا اور تحریک انصاف نے قومی اسمبلی سے اجتماعی استعفی دینے کا اعلان کر دیا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کے اجتماعی استعفوں کا اعلان کردیا۔ سپیکر نے سب سے پہلے شاہ محمود قریشی کو بات کرنے کی اجازت دی۔ تحریک انصاف کی جانب سے وزیراعظم کے لیے نامزد امیدوار شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مجھے وزیراعظم کا امیدوار نامزد کرنے پر میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی پوری قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی باقی جماعتوں کی نسبت ایک نئی جماعت ہے لیکن ہم نے پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ آج ہمارے مخالفین ہمارے خلاف ایک ہوگئے ہیں لیکن ان کے نظریات میں کوئی ہم آہنگی اور اتفاق رائے نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف اتحاد کرنے والے ماضی میں ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کاررائیاں کرتے رہے ہیں ایک دوسرے پر بد ترین الزامات لگاتے رہے ہیں۔
ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات دیتے رہے ہیں، ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی دولت نکالنے کی بات کرتے رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے قوم کو خودداری دی انہوں نے کہاکہ آج کوئی جیت کر بھی ہار جائے گا اور آج کوئی ہار کر بھی جیت جائے گا۔ آج قوم کو دو میں سے ایک راستہ چننا ہے ایک خودی کا دوسرا غلامی کا، میں اپنے تمام ممبران کا شکر گزار ہوں جو جھکے نہیں بکے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایک سیاسی جماعت ہے، اسی ایوان میں بیٹھی ایک جماعت نے مفتی محمود کو یہاں سے نکالا، یہاں اے این پی بیٹھی ہے یہیں ایک جماعت نے ان کے خلاف مقدمات بنائے، آج پیپلز پارٹی یہاں بیٹھی ہے اس کے ساتھ وہ ہے جنہوں نے محترمہ کی بے توقیری کی، آج قاتل و مقتول یہاں اکٹھے بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج اختر مینگل یہاں بیٹھے ہیں مگر ان کے ساتھ بیٹھے ہیں جن کے جلیل القدر والد عطا مینگل سے جیل کی چکیاں پسوائی گئیں۔ آج ایم کیو ایم بھی بیٹھی ہے جو تین سال آٹھ ماہ حزب اختلاف کا کردار سندھ میں ادا کرتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ آج شہباز شریف کو وزیراعظم کے لیے پیش کیا جارہا ہے کون نہیں جانتا کہ انہیں مسلط کیا جارہا ہے۔ اپوزیشن کا اتحاد غیر فطری ہے، جوڑ توڑ کرکے عارضی حکومت مسلط کی جارہی ہے۔
آج گیارہ اپریل ہے جسے وزیراعظم بننا ہے آج اس کی پیشی تھی اس پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں۔ شہباز چاہتے ہیں کہ وزیراعظم بن کر کرپشن کے کیسز ختم کردیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بازگشت ہے کہ بلاول کو وزیر خارجہ بنایا جائے گا۔ بلاول نے شہباز کی دی گئی وزارت قبول کی تو یہ بھٹو کے نواسے کو سجتی نہیں۔