آیئے منظور نظر، آپ کتنی تنخواہ لیتے رہے ؟

لاہور… سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے اوورسیز پاکستانی کمشنر افضال بھٹی کیخلاف ان کا موقف سننے کے بعد ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا۔ عدلت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان وہ ملک نہیں جہاں جو بھی آئے اور کھا کر چلا جائے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں اوورسیز پاکستانیز کمیشن کے سربراہ کے تقرر کیخلاف از خود نوٹس کی سماعت کی گئی۔ ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد نے عدالت میں آڈٹ رپورٹ پیش کی۔ عدالت کو آگاہ کیا گیاکہ افضال بھٹی پاکستانی شہری نہیں ۔ عدالتی استفسار پر افضال بھٹی نے بتایا کہ وہ پیدائشی طور برطانوی شہری ہیں۔ چیف جسٹس نے افضال بھٹی کو روسٹرم پر بلایا اور مخاطب کیا کہ آیئے منظور نظر، آپ کتنی تنخواہ لیتے رہے ہیں؟ چیف جسٹس نے یاد دہانی کرائی کہ پتہ ہے نہ ڈیم بن رہا ہے۔ تمام اضافی تنخواہیں اسی ڈیم میں جانی ہیں۔ سماعت کے دوران ڈی جی نیب نے بتایا کہ افضال بھٹی نواز شریف کے سیکرٹری کے علاوہ شہباز شریف کے پولیٹیکل سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ ڈی جی نیب نے بتایا کہ افضال بھٹی اوور سیز کمیشن کے عہدے پر تعیناتی کا مطلوبہ تجربہ نہیں رکھتے تھے۔سلیکشن کمیٹی نے 3 امیدواروں کے نام اس وقت کے وزیر اعلیٰ کو دیئے تھے۔ شہباز شریف کی منظوری کے بعد افضال بھٹی کو اوورسیز کمشنر تعینات کیا گیا ۔ ڈی جی نیب نے بتایا کہ افضال بھٹی 5 لاکھ روپے تنخواہ لیتے رہے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے واضح کیا کہ آپ کے لئے آفر ہے جو اضافی وصول کیا واپس کر دیں۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ نیب ملزم کو سننے کے بعد ریفرنس دائر کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں