ڈی پی او تبادلہ ازخود نوٹس: سپریم کورٹ کا پولیس میں سیاسی مداخلت کی تحقیقات کا حکم

اسلام آباد: ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) پاکپتن کے تبادلے پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پولیس میں سیاسی مداخلت کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ڈی پی او تبادلہ از خود نوٹس کی سماعت کی، اس موقع پر آئی جی پنجاب کلیم امام، سابق ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل، خاور مانیکا اور ان کی صاحبزدی مبشریٰ مانیکا سمیت دیگر پیش ہوئے۔سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب اور دیگر کے بیانات سننے کے بعد پولیس میں سیاسی مداخلت کی انکوائری کا حکم دیا جس کی تحقیقات آئی جی پنجاب کلیم امام کریں گے جب کہ عدالت نے خاور مانیکا کی صاحبزادی کے ساتھ بدتمیری کی انکوائری ایڈیشنل آئی جی پنجاب ابوبکر خدا بخش کے سپرد کردی۔سماعت شروع ہوئی تو آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ تمام طلب کردہ افراد عدالت میں موجود ہیں اور تمام افراد کے بیانات حلفی بھی پیش کردیے گئے ہیں۔اس موقع پر آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کو وزیراعلیٰ کے دفتر نہ جانے کا کہا تھا جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے اسفتسار کیاکہ آپ نے کہا تھا کہ ہم 24 گھنٹے کام کرتے ہیں اس لیے رات 1 بجے تبادلہ کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں