العزیزیہ ریفرنس: خواجہ حارث کی نیب پراسیکیوٹر سے گرما گرمی، جج کا دلچسپ تبصرہ

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء سے جرح کے دوران عدالت میں بولنے پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی نیب پراسیکیوٹر سے کچھ گرما گرمی ہوئی تاہم جج کے دلچسپ تبصرے کے بعد صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی۔احتساب عدالت نمبر 2 کے جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔احتساب عدالت نے نواز شریف کو آج حاضری سے استثنیٰ دے رکھا تھا۔ سابق وزیراعظم جمعرات کے روز قریبی رشتہ داروں اور پارٹی رہنماؤں سے جیل میں ملاقات کرتے ہیں۔پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء ریکارڈ سمیت آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران واجد ضیاء سے جرح کرتے ہوئے خواجہ حارث نے کہا کہ ‘کیا جے آئی ٹی نے الدار آڈٹ بیورو کے کسی آفیشل سے رابطے کی کوشش کی’؟

جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ ‘ہم نے ایم ایل اے بھیجا تھا’۔انہوں نے مزید بتایا کہ ‘آڈٹ رپورٹ اُن فنانشل اسٹیٹمنٹس کی بنیاد پر تیار کی گئی، جن کا آڈٹ الدار آڈٹ بیورو نے خود نہیں کیا تھا۔ جے آئی ٹی نے فنانشل اسٹیٹمٹس حاصل کرنے کے لیے آلڈر آڈٹ بیورو کے کسی بندے سے رابطہ نہیں کیا’۔واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز سے متعلق الدار آڈٹ رپورٹ مالی سال 2010 سے 2014 تک کی ہے اور جس شخص نے الدار آڈٹ بیورو رپورٹ تیار کی اُس کا نام، فون نمبر، فیکس نمبر اور ای میل ایڈریس بھی رپورٹ میں درج ہے’۔

اپنا تبصرہ بھیجیں