مقبوضہ کشمیر میں اقلیتوں کے جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جائے مشترکہ آزادی پسند قیادت

سری نگر(کشمیر لنک نیوز) مقبوضہ کشمیر کی مشترکہ آزادی پسند قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے ترال میں گزشتہ دنوں نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل کئے گئے سکھ نوجوان شری سمرن جیت سنگھ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی جانوں کا زیاں جس حال میں بھی ہو اورجہاں بھی ہو قابل مذمت ہے ۔ قائدین نے کہا کہ سکھ برادری نے رواں تحریک مزاحمت کے دوران جب اس تحریک کو ایجنسیوں کی ایما پر فرقہ واریت کی نذر کرنے کی مذموم کوششیں کی گئیں تو سکھ برادری نے تحریک نوازی کا ثبوت دیکر یہاں کے اکثریتی فرقے کے ساتھ اپنی بھر پور یکجہتی کا اظہار کیا حتی کہ جب چٹھی سنگھ پورہ میں سکھوں کے قتل عام کا المناک سانحہ پیش آیا تو اس برادری کے لوگوں نے انتہائی دور اندیشی ، صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے تحریک دشمن اور فرقہ پرست قوتوں کے عزائم پر پانی پھیر دیا۔قائدین نے کہا کہ اقلیتوں چاہیں وہ سکھ ہوں ، ہندو ہوں یا بودھ ان کے مال و جان کا تحفظ نہ صرف ہماری سیاسی اور اخلاقی ذمہ داری ہے بلکہ یہ دین اسلام کی عظیم تعلیمات کا حصہ ہے جس میں ہمیںسکھایا گیا ہے کہ اقلیتوں کے جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جائے۔قائدین نے کہا کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت کا ایک اعلی سطحی وفد عنقریب ترال جائیگا جہاں متاثرہ خاندان کے ساتھ اپنی بھر پور یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو یقین دلایا جائیگا کہ وہ ہر لحاظ سے محفوظ ہیں اورجس طرح کا واقعہ سمرن جیت سنگھ کے ساتھ پیش آیا ہے وہ ہر لحاظ سے نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ اس طرح کے واقعات کا مقصد یہاں کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو بگاڑنا بھی ہے ۔قائدین نے رام سو رام بن میں ایک معصوم گجر لڑکی کے ساتھ زیادتی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات ہر لحاظ سے فکر وتشویش کا باعث ہیں اور ہم نے پہلے بھی اس طرح کے اندوہناک واقعات کو نہ صرف قابل مذمت قرار دیا ہے بلکہ ان واقعات میں ملوث مجرمین کو قرار واقعی سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔قائدین نے کہا کہ وہ اس المناک واقعہ کے حوالے سے جانکاری اکٹھا کررہے ہیں اور عنقریب اس واقعہ کے سلسلے میں قیادت کی جانب سے ایک وفد رامسو جائیگا۔قائدین نے متاثرہ لڑکی کے والدین کے ساتھ اپنی بھر پور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ میں ملوث مجرم کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کرنے اور اس کو قرار واقعی سزا دینا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل بھی کٹھوعہ میں کمسن آصفہ کے ساتھ جس درندگی کا مظاہرہ کیا گیا اس کے لواحقین آج بھی انصاف اور قاتلوںکے قرار واقعی سزا کے منتظر ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں