حیدرآباد دکن: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی کاکہنا ہے کہ بابری مسجد پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں اور ہم زمین کے لیے نہیں بلکہ مسجد کے لیے لڑرہے ہیں۔حیدرآباد دکن میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہاکہ اگر بابری مسجد غیر قانونی ہے تو پھر ایل کے ایڈوانی اور دیگر کا اس سلسلے میں کیوں ٹرائل کیا جارہا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر بابری مسجد قانونی تھی تو پھر اس کی زمین کو کیوں ان کے حوالے کیا گیا جنہوں نے اس کو گرایا؟ اور اگر یہ غیر قانونی تھی تو پھر یہ کیس کیوں چل رہا ہے؟ اور ایل کے ایڈوانی کے خلاف کیوں کیس ختم ہوا؟ اگر یہ مسجد قانونی ہے تو اسے ہمارے حوالے کیا جائے۔اسد الدین اویسی کا کہنا تھا یہ ہمارا بنیادی سوال ہے، ہم بابری مسجد کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں، بابری مسجد میرا قانونی حق ہے، میں زمین کے لیے نہیں بلکہ مسجد کے لیے لڑرہا ہوں۔اس سے قبل ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آج مسلمان کیا دیکھتے ہیں، یہاں کئی سالوں سے ایک مسجد قائم تھی جسے اب گرادیا گیا ہے اور اب عدالت اس جگہ ایک عمارت کی تعمیر کی اجازت دے رہی ہے۔اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ مسجد کے لیے متبادل زمین دے کر ہماری تضحیک کی جارہی ہے، ہمارے ساتھ فقیروں والا سلوک مت کریں، ہم بھارت کے باعزت شہری ہیں اور اپنے قانونی حق کی جنگ لڑرہے ہیں، ہم نے خیرات کی نہیں انصاف کی مانگ کی ہے۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- آرمی چیف جنرل جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں دو روزہ 84ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس
- آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی کی کال پر شٹرڈائون،پہیہ جام ہڑتال
- دوسرا ٹی 20: پاکستان کی تباہ کن باؤلنگ, زمبابوے کو 10 وکٹوں سے ہرا کر سیریز جیت لی.
- چیئرمین احتساب بیورو مشتاق احمد جنجوعہ عہدے سے مستعفیٰ
- صدارتی آرڈیننس پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کرنے کے لئے مشاورتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments