بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے رہنما سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ حکومت نے منی بجٹ میں صرف موت پر ٹیکس نہیں لگایا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سردار اختر مینگل کا کہنا تھا منی بجٹ ٹھیک نام نہیں، اس کو کوئی اور نام دیا جائے، تمام اشیائے ضروریہ پر 17 فیصد ٹیکس لگائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ منی بجٹ میں صرف موت پر ٹیکس نہیں لگایا گیا، اس ملک میں موت سب سے سستی ہے، ٹیکس لگانا ہے تو جھوٹ، ناانصافیوں، نیب اور غلط فیصلوں پر لگائیں۔
بلوچ رہنما کا کہنا تھا کہ مرکز سے روزگار کی توقع نہیں، لوگوں نے ماہی گیری سے اپنا روزگار پیدا کیا، گوادر سی پیک کا جھومر ہے اور وہاں لوگ احتجاج کر رہے ہیں، حکومت نے بارڈر تجارت کو بند کر دیا ہے، لوگ کہاں جائیں، روزگار چھین کر لوگوں کو دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے۔ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ سانحہ مری میں جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں، قدرتی آفتوں میں حکومتوں کی ذمہ داری بھی ہوتی ہے، قدرتی آفتیں اعمال کا نتیجہ ہوتی ہیں جو بھگتنی پڑتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حادثات میں حکمرانوں کی کمزوری اور حکمت عملی کا جائزہ بھی لینا چاہیے، نااہلی ہمیشہ حادثات کو جنم دیتی ہے، حادثات کے بعد بنائے گئے کمیشن اور کمیٹیوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مری کے لواحقین کی چیخیں ایوان اور میڈیا میں سنائی دیں، بلوچستان میں کئی ایسے واقعات ہوئے، کیا بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں ہے، ان حادثات پر کسی نے بات کرنا ضروری نہیں سمجھا۔