آزادکشمیر سروس ٹربیونل جو عرصہ دراز چیئرمین سروس ٹربیونل کے سپریم کورٹ میں تعینات ہونے کے باعث خالی چلا آ رہا ہے میں عرصہ دراز سے کوئی تقرری عمل میں نہ آ سکی جوکہ آزادکشمیر کے ملازمین کیلئے واحد عدالت ہے۔
جس میں سنیارٹی ترقیابی اور رولز کے مغائر تقرری کیخلاف چارہ جوئی کا حق آئین کے مطابق دیا گیا ہے۔ ٹربیونل کے چیئرمین کا سٹیٹس اوراختیار سماعت جج ہائی کورٹ کے برابر ہوتے ہیں۔ ٹربیونل جوکہ ایک چیئرمین اور تین ممبران پر مشتمل ہے اس وقت نہ تو چیئرمین ہے اور نہ ہی ممبران موجود ہیں۔
چیئرمین کیلئے کسی بھی سینئر وکیل کو جوکہ سروس لاز میں مہارت رکھتا ہوتعینات کیا جاسکتا ہے ممبران کیلئے بھی سروس لا میں پریکٹس ضروری ہے۔ جبکہ شنید میں آیا ہے کہ آزادکشمیر کے مختلف ضلعی ہیڈکوارٹر زپر وکالت کرنے والے غیر معروف وکلاء جو کبھی بھی سروس ٹربیونل میں پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی آزادکشمیر ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں سول سرونٹ ایکٹ و دیگر سروس سے متعلقہ دیگر کسی بھی مقدمہ میں پیش ہوئے ہیں کو چیئرمین اور ممبر سروس ٹربیونل تعینات کئے جانے کیلئے سمری تیارکی جارہی ہے جس پر آزادکشمیر کی جریدہ و غیر جریدہ ملازمین تنظیموں اور وکلاء میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مرکزی چیئرمین اپیکا آزادکشمیر سید کرامت حسین سبزاواری ودیگر نے کہا ہے کہ سروس قواعد کو سمجھنے والے وکلاء ہی سروس ٹربیونل میں ملازمین کے مقدمات کی بہتر طورپر سماعت کرسکتے ہیں۔ جس بنا پر ممبرسروس ٹربیونل کیلئے معیار مقرر کرتے وقت کم از کم 50سے زائد سول سرونٹ ایکٹ اور دیگر سروس قواعد سے متعلقہ مقدمات کی پیروی لازمی قراردی جائے۔