کرونا کے نئے ویریئنٹ ’اومیکرون‘ کے پھیلاؤ کے متعلق سب سے پہلے خبردار کرنے والوں میں سے ایک افریقی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ یہ وائرس 40 سال یا اس سے کم عمر کے افراد کو متاثر کر رہا ہے۔
افریقہ کی ایک ڈاکٹر جو کرونا کے نئے ویریئنٹ کے پھیلاؤ کے متعلق سب سے پہلے خبردار کرنے والوں میں سے ہیں، نے کہا ہے کہ ’او میکرون‘ کی علامات بہت ہی معمولی ہیں۔
ساؤتھ ایفریقن میڈیکل ایسوسی ایشن کی سربراہ ڈاکٹر اینجلیک کوٹزی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے کلینک میں سات ایسے مریض دیکھے جن کی علامات ڈیلٹا سے مختلف تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’جو چیز انہیں سرجری تک لے آئی وہ انتہائی تھکاوٹ تھی، مریضوں کے پٹھوں میں ہلکا درد، خشک کھانسی اور گلے میں خراش تھی۔‘
ڈاکٹر کوٹزی نے کہا کہ جب سات مریضوں میں مختلف علامات ظاہر ہوئیں تو انہوں نے 18 نومبر کو محکمہ صحت کے حکام کو ایک ’کلینیکل تصویر جو ڈیلٹا سے مطابقت نہیں رکھتی‘ کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس مرحلے پر علامات کا تعلق عام وائرل انفیکشن سے تھا اور چونکہ ہم نے گذشتہ آٹھ سے 10 ہفتوں سے کووڈ 19 نہیں دیکھا تھا، اس لیے ہم نے ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
’ہم کرونا کی تیسری لہر کے دوران ڈیلٹا کے بہت سے مریض دیکھ چکے تھے اور یہ کلینیکل تصویر ان سے نہیں ملتی تھی۔ ان میں سے زیادہ تر میں بہت ہلکی علامات تھیں اور کسی نے بھی اب تک مریضوں کو سرجری کے لیے داخل نہیں کیا تھا۔‘
ڈاکٹر کوٹزی نے وضاحت کی کہ ’ہم مریض کا علاج گھر پر کر سکتے تھے۔‘
ان کے مطابق وائرس 40 سال یا اس سے کم عمر کے افراد کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’جن کا میں نے علاج کیا ان میں سے اومیکرون کی علامات والے تقریباً 50 فیصد مریضوں کو ویکسین نہیں لگائی گئی تھی۔‘
انگلینڈ میں دو افراد کے نئے وائرس سے متاثر ہونے کے بعد برطانیہ ’غیر ضروری طور پر گھبرا رہا ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ یہ آپ کے ملک میں پہلے سے موجود ہے اور آپ کو معلوم نہیں۔‘
ان کے تبصروں کے بعد، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے نئے وائرس کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے احتیاط کرنے پر زور دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے گذشتہ اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا ’ابتدائی رپورٹ کردہ انفیکشن یونیورسٹی کے طلبا میں تھے۔ لیکن اومیکرون کی شدت کو سمجھنے میں کئی دن یا ہفتے لگیں گے۔‘
ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ ’فی الحال ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے جس سے یہ تجویز کیا جا سکے کہ اومیکرون سے وابستہ علامات دیگر اقسام سے مختلف ہیں۔‘
جنوبی افریقہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کمیونیکیبل ڈیزیز نے 25 نومبر کو کرونا کی بی.1.1.529 قسم کا اعلان کیا تھا۔ کرونا کی نئی قسم کی دریافت کے بعد، امریکہ، آسٹریلیا، یورپ اور ایشیا کے ممالک نے اپنی سرحدی پابندیاں سخت کر دی ہیں اور جنوبی افریقہ سے ہوائی سفر پر پابندی لگا دی ہے۔