نیویارک: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا کے تمام ممالک کو اومی کرون کے خطرے سے خبردار کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے دنیا کو تمام ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ اومی کرون سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اومی کرون کا پھیلاؤ اتنا وسیع ہے کہ اسے موجودہ صورتحال میں مکمل رپورٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کورونا کے ڈیلٹا سے بھی سبق سیکھ چکے ہیں اس لیے تمام ممالک کو نئے ویرینٹ اومی کرونا کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ سفری پابندیاں صرف اور صرف وائرس کے دیگر ممالک میں پھیلنے کو تاخیر کا شکار کرسکتی ہیں۔
Yesterday Dr @mvankerkhove updated on the Omicron variant in the context of the #COVID19 pandemic ⬇️ pic.twitter.com/cg2EIl1vks
— World Health Organization (WHO) (@WHO) December 4, 2021
ڈبلیو ایچ او کے مطابق بڑے پیمانے پر اومی کرون پر ریسرچ کیا جا رہا ہے لیکن اب تک ایسی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی کہ جن ممالک میں یہ وائرس پھیلا ہے اس میں کوئی تبدیلی آئی ہو۔
ریجنرل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ماسک کا استعمال، سماجی فاصلہ، ہاتھوں کی صفائی، بڑے اجتماعات اور بروقت ویکسی نیشن اس صورتحال میں بہت اہم ہے۔
نیویارک: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا کے تمام ممالک کو اومی کرون کے خطرے سے خبردار کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے دنیا کو تمام ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ اومی کرون سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اومی کرون کا پھیلاؤ اتنا وسیع ہے کہ اسے موجودہ صورتحال میں مکمل رپورٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کورونا کے ڈیلٹا سے بھی سبق سیکھ چکے ہیں اس لیے تمام ممالک کو نئے ویرینٹ اومی کرونا کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ سفری پابندیاں صرف اور صرف وائرس کے دیگر ممالک میں پھیلنے کو تاخیر کا شکار کرسکتی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق بڑے پیمانے پر اومی کرون پر ریسرچ کیا جا رہا ہے لیکن اب تک ایسی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی کہ جن ممالک میں یہ وائرس پھیلا ہے اس میں کوئی تبدیلی آئی ہو۔
ریجنرل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ماسک کا استعمال، سماجی فاصلہ، ہاتھوں کی صفائی، بڑے اجتماعات اور بروقت ویکسی نیشن اس صورتحال میں بہت اہم ہے۔