آزاد کشمیر ہائی کورٹ میں 6 ججز کی تعیناتی کر دی گئی۔ اس سلسلہ میں محکمہ قانون، انصاف ،پارلیمانی امور و انسانی حقوق نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
نئے تعینات ہونے والے ججز میں محمد اعجاز خان ایڈووکیٹ آزادجموں وکشمیر سپریم کورٹ، سید شاہد بہار ایڈووکیٹ آزادجموں کشمیر سپریم کورٹ، چوہدری خالد رشید ایڈووکیٹ آزادجموں وکشمیر سپریم کورٹ، محمد حبیب ضیاء ایڈووکیٹ آزادجموں وکشمیر سپریم کورٹ، سردار لیاقت حسین ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور میاں عارف حسین ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے نام شامل ہیں۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ کل مظفرآباد میں نئے ججز سےحلف لیں گے۔
نئی تعیناتیوں کے بعد ہائی کورٹ میں ججوں کی تعداد سات ہو گئی ہے۔ جبکہ دو نشستیں ابھی بھی خالی ہیں۔
ڈیڑھ سال کا ڈیڈ لاک
اس سے قبل جولائی 2020 میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے پانچ ججز کو عہدوں سے ہٹا دیا تھا۔ ان ججز کی بنیادی تقرری کے عمل میں آئینی طریقہ کار اختیارنہیں کیا گیا تھا۔
ڈیڑھ سال قبل جسٹس اظہر سلیم بابرکی ریٹائرمنٹ کے بعد ہائی کورٹ میں صرف دو ججز رہ گئے۔ تاہم چند ہی ماہ بعد چیف جسٹس شیراز کیانی بیماری کے باعث انتقال کر گئے۔
آزاد کشمیرر ہائیکورٹ طویل عرصہ سے صرف ایک جج ، جسٹس راجہ صداقت حسین پر مشتمل چلی آ رہی۔ جسٹس راجہ صداقت حسین کے پاس چیف جسسٹس ہائی کورٹ کا عہدہ بھی ہے۔
ججوں کی قلت کے باعث ہائی کورٹ پر کیسوں کا دباو کئی گنا بڑھ گیا۔
اس دوران وفاقی اور آزاد کشمیر حکومت کے درمیان ہائی کورٹ میں ججوں کی تقرری کے طریقہ کار پر اتفاق نہ ہو سکا۔
آزاد کشمیر ہائی کورٹ کے نئے تعینات ہونےوالی ججز میں وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے حقیقی بھائی سردار حبیب ضیاء ایڈوکیٹ بھی شامل ہیں اور بتایا جا رہا ہے وہ 14 ماہ بعد پیرانہ سالی کو پہنچ کر ریٹائر ہو جائیں گے۔
— Jalaluddin Mughal (@Jalalmughal) January 7, 2022
سردار حبیب ضیاء کون ہیں
نئے تعینات ہونے والے ججز میں آزاد کشمیر کے وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے حقیقی بھائی سردار حبیب ضیاء بھی شامل ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ محض 14 ماہ بعد پیرانہ سالی کے باعث ریٹائر ہو جائیں گے۔
سردار حبیب ضیاء کے خاندانی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ریکارڈ کے مطابق ان کی تاریخ پیدائش 16 مارچ 1961 ہے۔
اس حساب سے وہ 16 مارچ 2023 کو مدت ملازمت پوری کر کے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔
جلال الدین مغل گذشتہ پندرہ سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ فری لانس ملٹی میڈیا رپورٹر کے طور پر انہوں نے آزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کے متعلق مختلف موضوعات پر رپورٹنگ کی ہے۔ ان کا کام نیو یارک ٹائمز، انڈیپنڈنٹ اردو، وائس آف امریکہ، روزنامہ ڈان اور کئی دیگر قومی اور عالمی اخبارات اور جرائد میں شائع ہو چکا ہے۔