پاکستان نے عالمی مارکیٹ میں ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈ ز جاری کردیئے۔
حکام وزارت خزانہ کے مطابق اسکوک بانڈ 7 سالہ مدت کیلئے جاری کیے گئے جس کے لیے اسلام آباد،لاہور موٹروے گروی رکھا گیا اور بانڈ پر سالانہ 7.95 فیصد شرح سود ادا کیا جائے گا۔
وزارت خزانہ کے مطابق بانڈ کے اجراء سے ملنے والے قرض سےزرمبادلہ ذخائر اور ایکسچینج ریٹ میں استحکام آئے گا۔ کریڈٹ سوئس بینک، دبئی اسلامک بینک،ڈوئچے بینک اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے زریعے بانڈ جاری کیا گیا ہے۔ پاکستان نےعالمی مارکیٹ میں 5 سال بعد اسلامی بانڈ جاری کیا ہے، آخری بار 2017 میں 5.6 فیصد شرح سود پر سکوک بانڈ جاری کیا گیا تھا۔
وزیر خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے سماء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ عالمی حالات میں پاکستان نے اچھی ڈیل کی ہے۔ اُن کے مطابق بانڈ پر شرح سود میں اضافے کی عالمی سطح پر مہنگائی سمیت کئی وجوہات ہیں، اسکے علاوہ امریکہ اور یورپ میں شرح سود میں متوقع اضافہ شامل ہے۔
مزمل اسلم کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال دسمبر سے تمام ممالک میں کیپٹل بانڈ مارکیٹ کو جھٹکا لگا ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 14 جنوری کو مرکزی بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر میں 56کروڑ20لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی ہے تاہم اس کے مقابلے میں دیگر کمرشل بینکوں کے پاس موجود ذخائر میں 1کروڑ10لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر گھٹ کر 17ارب 59کروڑ80لاکھ ڈالر رہ گئے ہیں جو اس سے پچھلے ہفتے 17ارب3کروڑ 60لاکھ ڈالر تھے۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی بڑی وجہ ملکی درآمدات میں اضافہ ہے جس سے تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے اور اسکا اثر زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی صورت میں آرہا ہے۔
تجارتی خسارہ میں اضافہ
گزشتہ ماہ دسمبر میں 4 ارب 90کروڑ ڈالر کا تجارتی خسارہ ریکارڈ کیا گیا جو دسمبر2020کے مقابلے میں 87فیصد زائد ہے اس تجارتی خسارے میں سے2.5ارب ڈالر کا خسارہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے موصول ہونے والی ترسیلات زر سے پورا کیا گیا لیکن بقیہ بچ جانے والے خسارا زرمبادلہ کے ذخائر سے پورا کیا جارہا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ تجارتی خسارہ کا زرمبادلہ کے ذخائر پر دباو برقرار رہے گا۔