Site icon روزنامہ کشمیر لنک

دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی: وزیر اعظم

سرد جنگ

بیجنگ: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی اس لیے تعاون کو بڑھایا جائے۔

وزیراعظم عمران خان سے چین کے معروف تھنک ٹینکس، یونیورسٹیوں اور پاکستان اسٹڈی سینٹرز کے سربراہان اور نمائندوں نے ملاقات کی ہے۔ وزیراعظم نے پاک چین تعلقات کی اہمیت اور علاقائی استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے پر زوردیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے تنازع پر غیرمتزلزل حمایت پرچین کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں بھی پل کا کردار ادا کیا تھا اور اب دوبارہ ایسا کرنے کے لیے تیار ہے۔ سی پیک کے ابتدائی فیز کے منصوبوں نے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو تبدیل کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے شمار عالمی چیلنجوں کے پیش نظر دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ پاکستان کا نظریہ ہے کہ بین الاقوامی سیاست میں تصادم کے بجائے تعاون ہونا چاہیے۔ پاکستان نے ماضی میں بھی پل کا کردار ادا کیا تھا اور دوبارہ ایسا کرنے کے لیے تیار ہے۔

وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو خطے کی ترقی کے لیے اہم قرار دیا اور کہا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور رابطے پر مرکوز تھا۔ اگلے مرحلے میں صنعت کاری، انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تعاون اور زرعی تبدیلی پر توجہ دی جائے گی۔ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے زبردست مراعاتی پیشکش فراہم کر رہا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ ریفارم کمیشن کے چیئرمین اور چینی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے وائس چیئرمین سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دونوں اطراف نے سی پیک کے جاری منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور سی پیک سے متعلق مستقبل کے اقدامات کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعاون اور پارٹنرشپ لازوال ہے۔ کورونا کے باوجود، دونوں اطراف کے مشترکہ تعاون کی وجہ سے سی پیک کے تمام منصوبوں پر کام بتدریج آگے بڑھا۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ کے فلیگ شپ منصوبے کے تحت سی پیک پاکستان اور چین دونوں کے لیے اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے اور یہ منصوبہ دونوں ممالک کے عوام کو ٹھوس فوائد پہنچا رہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے سی پیک کی بروقت تکمیل اور اس کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے ابتدائی فیز کے منصوبوں نے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو تبدیل کر دیا ہے۔ اس منصوبے نے پائیدار اقتصادی ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریق گوادر کو علاقائی تجارت اور صنعت کے مرکز بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔ ایم ایل ون اور توانائی کے دیگر اہم منصوبوں کو بھی ترجیح دیں گے۔

Exit mobile version