ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے جاری کی گئی تازہ رپورٹ کے مطابق سمندر میں پلاسٹک کی آلودگی سے 88 فیصد سمندری حیات متاثر ہو چکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ انواع میں وہ مچھلیاں بھی شامل ہیں جو عام طور پر انسان اپنی غذا میں استعمال کرتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے جانداروں سے لے کر وہیل مچھلیوں کے پیٹ تک میں پلاسٹک پایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل میں پلاسٹک کے جزیرے بن چکے ہیں جو پلاسٹک کے تیرتے ہوئے ٹکڑوں کے جمع ہونے سے بنے ہیں۔
سطح سمندر سے لے کر اس کی گہرائی تک، قطبین سے لے کر دور دراز کے ساحلوں اور جزائر تک تقریباﹰ ہر سمندری حصے میں پلاسٹک پایا جاتا ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق 2144 سمندری اقسام کی آماجگاہوں کو پلاسٹک کی آلودگی سے خطرات کا سامنا ہے جبکہ ان میں سے درجنوں اقسام پلاسٹک کھانے پر مجبور ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 90 فیصد سمندری پرندوں اور 50 فیصد کچھوؤں کو ایسے ہی حالات کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ گھونگھوں، شیل فش اور سیپیوں تک میں بھی پلاسٹک کا مواد پایا گیا ہے۔ رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ پلاسٹک کی پیداوار 2040 تک دگنی ہو جائے گی اور اس سے سمندروں میں پلاسٹک کے فضلے میں چار گنا اضافہ ہو گا۔ ماہرین کے مطابق اگر صورتحال میں تبدیلی نہ لائی گئی توایکو سسٹم تباہ ہو سکتا ہے، جس سے سمندری خوراک کا نظام مکمل طور پر متاثر ہو گا۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف نے اپیل کی ہے کہ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی اجلاس میں پلاسٹک کے حوالے سے ایک عالمی معاہدہ طے کیا جائے۔