Site icon روزنامہ کشمیر لنک

اوآئی سی مسلم امہ کو درپیش چیلنجزکے حل کیلئے کردار ادا کرے: شاہ محمود قریشی

اوآئی سی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ اوآئی سی اپنے آپ کو مضبوط کرے اورمسلم امہ کو درپیش چیلنجز اورتنازعات حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

پاکستان اوآئی سی کے ذریعے ان تنازعات کے حل کے لئے بطور پُل اپنا کا کردار ادا کرنے لئے تیار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔ آرایس ایس ہندوتوانظریات کی حامل بی جے پی حکومت بھارت میں مسلمانوں پر مظالم ڈھارہی ہے۔ فلسطین کے عوام کوان کا حق نہیں دیا جارہا۔

ایک پرامن، مستحکم،خوددار،خوشحال اوردیگر ممالک کے ساتھ منسلک افغانستان ہم سب کے بہترین مفاد میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار شاہ محمود قریشی نے اوآئی وزرائے خارجہ کی 48ویں کانفرنس سے بطور چیئرمین اپنے افتتاحی خطاب میں کیا۔ شاہ محمود قریشی نے اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شریک شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اوآئی سی وزرائے خارجہ کے 48ویں اجلاس کا تھیم اتحاد، انصاف اور ترقی کے لئے شراکت داری ہے۔ اوآئی سی دوارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے، توقع ہے کہ 48واں اوآئی سی وزراء خارجہ اجلاس مسلم امہ میں امن وسلامتی کے لئے کردار اداکرے گا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کو عالمی برادری کے ساتھ مل کر کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی پر توجہ دینی ہے۔ اوآئی سی مسلم امہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کے لئے کام کررہی ہے۔ پاکستان اوآئی سی کے کردار کو مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔ پاکستان کی کوششوں کے باعث اوآئی سی کا انسانی بنیادوں پر ٹرسٹ فنڈ قائم ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی بحران سے بچنے کے لئے پاکستان نے افغانستان پر اوآئی سی کے خصوصی اجلاس کی میزبانی کی۔

اوآئی سی کے ذریعے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لئے مئوثر حکمت عملی وضع کی جاسکے گی۔ بطور رکن پاکستان مسلم ملکوں کے درمیان رواداری کو فروغ دے گا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ مشرق اور مغرب کے درمیان کشیدگی سے عالمی امن کو خطرہ ہے۔ دنیا کو ہنگامہ خیز صورتحال کا سامنا ہے۔تنازعات کے باعث ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کو مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا سامنا ہے۔ فلسطین کے عوام کوان کا حق نہیں دیا جارہا ،مسلمان ملکوں میںبیرونی مداخلت جاری ہے۔ دنیا میں تنازعات کا60فیصد سے زیادہ حصہ مسلم ملکوں میں ہے۔ دنیا کے دوتہائی مہاجرین کا تعلق پانچ مسلمان ملکوں سے ہے۔ مسلمان ملکوں میں تنازعات کے خاتمہ کے لئے امہ کے درمیان تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کو اپنی نوجوان آبادی کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہئے۔

Exit mobile version