Site icon روزنامہ کشمیر لنک

اسٹیبلشمنٹ پاکستان کیساتھ ہے، ملک میں انتخابات جلدی بھی ہو سکتے ہیں: شیخ رشید

اسٹیبلشمنٹ پاکستان کیساتھ ہے

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ملک میں انتخابات جلدی بھی ہو سکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ پاکستان کیساتھ ہے۔

مجھے اتحادیوں سے پوری امید ہے کہ وہ دو تین دن میں فیصلہ کر لیں گے کیونکہ اتحادی ہمیشہ دیر سے فیصلہ کرتے ہیں۔ اپوزیشن کے پاس ہمارے کچھ بندے ہیں تو ہمارے پاس بھی ان کے کچھ بندے ہیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن والے 25 یا 26 تاریخ کو نکلیں گے اور میں اسلام آباد انتظامیہ سے کہا ہے کہ ان سے رابطہ کریں۔

ہم نے دو ہزار رینجرز، ایک ہزار ایف سی اور 9ہزار پولیس سمیت 12ہزار سکیورٹی پر مقرر کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایک ہزار ایف سی یا ایک ہزار رینجرز اور بلا لیں گے۔ یہ کام ہم نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر کیا ہے کہ دونوں جماعتوں کو جلسے کی اجازت دے دی ہے۔

مسلم لیگ(ن)کی اب تک کوئی درخواست نہیں آئی۔ کل کوئی شرارت یا کوئی مسئلہ ہو جائے تو وزارت داخلہ اس کی ذمہ دار نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ تمام حالات خیریت سے گزریں گے اور پاکستان کی تاریخ کا عظیم ترین جلسہ عمران خان 27تاریخ کو شام چار بجے پریڈ گرائونڈ میں کریں گے۔ قوم میں اتنا جذبہ پہلے کبھی نہیں دیکھا، یہ خودداری کی لڑائی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اب ان لوگوں کو فوج کا خیال آ گیا جو بہت اچھی بات ہے کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان فوج عظیم فوج ہے اور پاکستان کی عدلیہ بہت دوراندیش ہے۔ آج ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ جو شخص پاک فوج اور عدلیہ کے خلاف سوشل میڈیا پر آئے اس کے خلاف فی الفور قانونی چارہ جوئی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ ملک دشمن انڈین ایجنٹ اور انڈین اور غیرملکی ایجنڈے پر کام کرنے والے اس ملک میں عظیم افواج کے خلاف سوشل میڈیا کو استعمال کر سکیں۔ یہ میرے دور میں نہیں ہو سکتا اور اس کو سختی سے کچل دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس ہمارے کچھ بندے ہیں تو ہمارے پاس بھی اپوزیشن کے کچھ بندے ہیں، یہ بہت دلچسپ اور اچھا مقابلہ ہے اور اچھی خبریں سنیں گے۔

بلاول کے ابھی دودھ کے دانت نہیں ٹوٹے،وہ تو کہہ رہا تھا او آئی سی کانفرنس نہیں ہوگی مگر او آئی سی کی تاریخی کانفرنس ہوئی، تمام اداروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ شیخ رشید نے کہا کہ روز بروز حالات بہتری کی طرف آئیں گے اور ہم چاہتے ہیں کہ حالات ایسی بہتری کی طرف آئیں کہ یہ ملک اور جمہوریت آگے بڑھے اور جب جمہوریت آگے بڑھے گی تو ہم اپنے مسائل کو بھی مل جل کر حل کر لیں گے۔

Exit mobile version