قاہرہ …. جرمنی اور مصر کے ماہرین آثار قدیمہ کی ایک ٹیم نے یہاں پائے جانے والے سب سے بڑے اہرام کے قریب سے ایک ایسا ڈھائی ہزار سال پرانا کارخانہ دریافت کیا ہے جہاں ممیاں تیار ہوتی تھیں۔ یونیسکو اس علاقے کو پہلے ہی عالمی ثقافتی ورثہ قرار دے چکا ہے۔ اس علاقے کو میمفس کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ یہ کارخانہ اچانک ہی دریافت ہوا ہے تاہم ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم کے سربراہ کا کہناہے کہ یہ بہت بڑی دریافت ہے جسے اطلاعات کے حوالے سے سونے کی کان کہا جاسکتا ہے۔ کارخانے سے 4برتن، بڑے بڑے تسلے، پیالے، نقاب ، خشک کئے گئے جسمانی اعضاء ، موم جامہ کے طور پر استعمال ہونے والی چیزیں اور بہت سی دوسری کارآمد اشیاء بھی ملی ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ کا کہناہے کہ وہ قاہرہ کے جنوب میں واقع اس علاقے میں جسے زمانہ قدیم میں نیکرو پولس کہا جاتا تھا کسی اور چیز کی تلاش میں نکلے تھے مگر یہ بیش بہا خزانہ کارخانے کی شکل میں دریافت ہوگیا۔ ماہرین کا کہناہے کہ اس کارخانے کے قریب ہی میمفس کا سکارا علاقہ بھی شامل ہے جسے قبرستان کے طور پر استعمال کیا جاتارہا ہے۔ واضح رہے کہ میمفس قدیم مصر کا پہلا دارالحکومت سمجھا جاتا ہے۔ دریافت ہونے والے کارخانے کے بارے میں ماہرین کا اندازہ ہے کہ اسکا تعلق 664ق م سے 404ق م تک کے درمیان کا ہے جبکہ علاقے میں دریافت ہونے والا اوناس نامی اہرام1900ء میں دریافت ہوا تھا۔ نوادرات کے وزیر خالد العنانی کا کہناہے کہ یہ کارخانہ مصری ممیوں کی تاریخ میں ایک نئے اور شاندار باب کا اضافہ کرسکتا ہے۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- آرمی چیف جنرل جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں دو روزہ 84ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس
- آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی کی کال پر شٹرڈائون،پہیہ جام ہڑتال
- دوسرا ٹی 20: پاکستان کی تباہ کن باؤلنگ, زمبابوے کو 10 وکٹوں سے ہرا کر سیریز جیت لی.
- چیئرمین احتساب بیورو مشتاق احمد جنجوعہ عہدے سے مستعفیٰ
- صدارتی آرڈیننس پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کرنے کے لئے مشاورتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments