اسلام آباد: سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کلیم امام نے پاکپتن واقعے کی انکوائری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی، جس میں واقعے کی اندرونی کہانی بیان کی گئی ہے۔کلیم امام کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق 24 اگست کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے متعلقہ پولیس افسران کو آئی جی پنجاب کے علم میں لائے بغیر رات 10 بجے طلب کیا۔انکوائری رپورٹ کے مطابق مانیکا فیملی کے قریبی دوست احسن اقبال جمیل وزیراعلیٰ پنجاب کی دعوت پر ان کے دفتر آئے۔وزیراعلیٰ کے پرسنل اسٹاف آفیسر (پی ایس او) حیدر علی نے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) ساہیوال کو کمیٹی روم میں بٹھایا جب کہ چیف سیکریٹری آفیسر (سی ایس او) رانا عمر فاروق نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) پاکپتن رضوان گوندل کو کمیٹی روم میں بٹھایا۔اس دوران احسن اقبال جمیل بھی وہاں پہنچ گئے، جب وزیراعلیٰ کمیٹی روم میں داخل ہوئے تو ان کا عملہ وہاں سے چلا گیا۔انکوائری رپورٹ میں واقعات بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ احسن اقبال جمیل نے مانیکا خاندان کے ساتھ رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں وہاں شکایت کی۔ انھوں نے پولیس کی جانب سے خاور مانیکا کی بیٹی کے ہاتھ پکڑنے اور دھکے دینے کی بھی شکایت کی۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- آرمی چیف جنرل جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں دو روزہ 84ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس
- آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی کی کال پر شٹرڈائون،پہیہ جام ہڑتال
- دوسرا ٹی 20: پاکستان کی تباہ کن باؤلنگ, زمبابوے کو 10 وکٹوں سے ہرا کر سیریز جیت لی.
- چیئرمین احتساب بیورو مشتاق احمد جنجوعہ عہدے سے مستعفیٰ
- صدارتی آرڈیننس پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کرنے کے لئے مشاورتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments