سری نگر کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے مجہ گنڈ سرینگر کے معرے میں شہید ہوئے مجاہدین کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہ سرفروش اپنی قوم کو غیر ملکی فوجی قبضہ سے آزادی دلانے کے لیے اپنی جانوں کو قربان کررہے ہیں اورقوم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ان کے مقدس مشن کو ہر صورت پر جاری وساری رکھا جائے۔ حریت چیرمین نے کہا کہ پچھلی تین دہائیوں سے لاکھوں کی تعداد میں قربانیاں پیش کی گئی ہیں اور اپنے جائز حق پر مبنی تحریک حقِ خودارادیت کا مطالبہ کرتی آئی ہیں، لیکن بھارت نے ہمیشہ طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہاں قتلِ عام کا بازار گرم کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم ایک امن پسند قوم ہے، البتہ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے اس خطے میں انسانی جانوں کا اتلاف جاری ہے۔ اس دوران حریت چیرمین جناب سید علی گیلانی نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے اخبارات کے نام جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 1948ء میں وجود پانے والے اس ادارے کا مقصد یہ تھا کہ انسانی زندگیوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ اس ادارے کی منصبی ذمہ داری تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ عالم اقوام میں ہر ایک انسان کو اپنے بنیادی ضروریات اور حقوق کے لیے ہراساں کرنے کی کوئی انفرادی یا اجتماعی کوشش نہ کی جائے۔ گیلانی نے کہا کہ ہر سال کی طرح آج بھی پوری دنیا میں یہ دن منایا جارہا ہے۔ اس میں سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر تقریبات کا اہتمام کرکے بحث ومباحثے، لچھے دار تقاریر، رنگارنگ پروگرام اور شکم سیری کے بغیر کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے۔ یہ دن روائتی طور بازور طاقتیں کمزور اور نہتے لوگوں پر دھونس، دباؤ، رعب اور بالادستی قائم رکھنے کے لیے تصدیق کے طور پر منایا جاتا ہے۔ آزادی پسند راہنما نے کہا کہ اگر پوری دنیا پرنظر دوڑائی جائے تو کہیں بھی امن وامان، چین وسکون، ترقی وخوشحالی نظر نہیں آرہی ہے۔ عام انسانوں کو کیڑے مکوڑوں کی طرح مسل دیاجاتا ہے۔ بچے، بوڑھے، جوان اور خواتین کی مسخ شدہ لاشوں سے میڈیا بھرا پڑا ہوتا ہے۔ ان تنازعات میں اکثریت ان جگہوں کی ہیں ،جہاں مسلمان رہتے ہیں۔ بڑی طاقتیں خون کے بدلے تیل کا سودا کرتے ہیں، وہاں کے حکمرانوں کو اپنی ہی رعایا کو تہہ تیغ کرنے کے لئے اسلحہ کے انبار بیچے جاتے ہیں۔ بڑے ممالک اپنا گولہ بارود اور ٹینکوں کو متنازعہ علاقوں میں محکوموں، مجبوروں اور نہتے عوام کو خون میں نہلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں عراق، شام، مصر اور فلسطین کے خوبصور ت شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ برما میں کئی دہائیوں تک جمہوریت کی لڑائی لڑنے کی پاداش میں برسوں نظربندی کی سزا پاکر عالمی شہرت یافتہ شخصیتوں نے بھی جب زمام کار سنبھالی تو انہوں نے اپنی بڑھاس اور اپنا غصہ وہاں کی مسلم آبادی پر ہی نکالا۔ سینکڑوں غریب اور بے گناہ مسلمانوں کو زندہ آگ کے شعلوں کے حوالے کرکے انہوں نے اپنی جمہوریت کی ”اعلیٰ روایات ”کی شروعات کی۔ روہنگیامسلمان ہزاروں کی تعداد میں ترکِ سکونت کرنے پر مجبور کئے گئے ہیں۔ انسان وہاں کی لرزہ خیز اور خون آشام مناظر دیکھنے کی بھی تاب نہیں لاسکتا۔ لیکن عالم اقوام خواب غفلت میں بے حس وحرکت 10دسمبر کو محفلیں سجانے کے لیے پر تول رہا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ خود بھارت میں آج کے دن سینکڑوں تقاریب منعقد ہونے جارہی ہیں جن میں قدآور شخصیات حقوق البشر پر زوردار بھاشن دیکر اپنے فرائض سے بہرہ مندہونے کی مجرمانہ کوشش کریں گے۔ان محفلوں میں انسانیت کے بدترین دشمن انسانی لہو کے پیاسے اور کمزوروں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے علمبردار زینت محفل بنے ہوں گے لیکن دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے ملک کے حکمران تمام حقوق کی اپنے طاقت کے غرور میں مٹی پلید کررہے ہیں۔ کس طرح بھارتی استعماری طاقت نے ہماری بدنصیب ریاست جموں کشمیر میں ہمارے بنیادی حقوق پر شب وخون مارکر ہمیں ظلم وجبر کی چکی میں پس رہا ہے اور پچھلی 7دہائیوں سے ہمارے تمام انسانی، سیاسی، معاشرتی اور مذہبی حقوق سلب کرکے بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی سے سفاکیت کے ساتھ ہماری ہڈیاں نوچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ہی راہنماؤں کی طرف سے کئے ہوئے وعدوں سے منحرف ہوکر جھوٹ اور فریب کا ہروار کرکے ہمیں غلام بنائے رکھا ہے اور اس جبری اور غاصبانہ قبضے کے خلاف اُٹھنے والی ہر آواز کو آہنی ہاتھوں سے کچل کر قبرستان کی خاموشی برپا کررہا ہے۔ آزادی پسند راہنما نے کہا اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق کسی بھی جارحیت اور غیرقانونی قبضے کے خلاف وہاں کے لوگ ہر طریقہ استعمال کرسکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر طاقت کے استعمال کابھی حق محفوظ رکھتے ہیں، لیکن بھارت کی اس فوجی غلامی کے خلاف لڑنے والے ہمارے جانبازوں کو ”دہشت گردی” کا لیبل لگاکر ہماری پوری تحریک کو بدنام کرنے کی آمرانہ کوشش کی جاتی ہے۔ گیلانی نے کہا کہ امن ،خوشحالی اور ترقی کے خوشنما نعروں سے سادہ لوح عوام کو دھوکہ دیا جاسکتا ہے لیکن جہاں انصاف نہ ہو ،وہاں امن قائم نہیں ہوسکتا اور جہاں امن نہ ہو،وہاں ترقی کی باتیں کرنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے،انہوں نے موجودہ صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے انسانی،سماجی اور مذہبی حقوق کو پائوں تلے روندا گیا،قتل غارت گری اور بربریت کا بازار ہر چا ر سو گرم کیا گیا اور معصوموں کو قتل اور بینائی سے محروم کیا گیا۔بچوں سے لے کر بزرگوں تک کو عقوبت خانوں میں بند کرکے قبرستان کی خاموشی مسلط کی گئی۔گیلانی نے کہا کہ محکوم قوموں کو اپنی آزادی کے لئے ہر وہ ذریعہ استعمال کرنا چاہئے جس سے وہ اپنی جدوجہد ،اپنی آواز،اپنا عزم ،اپنا حوصلہ اور اپنی ہمت کو تازہ دم کرکے اپنے غصب شدہ انسانی حقوق کے لئے تحریک اور زیادہ موثر بنا سکے۔ ان شاء اللہ
مقبول خبریں
تازہ ترین
- آرمی چیف جنرل جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں دو روزہ 84ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس
- آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی کی کال پر شٹرڈائون،پہیہ جام ہڑتال
- دوسرا ٹی 20: پاکستان کی تباہ کن باؤلنگ, زمبابوے کو 10 وکٹوں سے ہرا کر سیریز جیت لی.
- چیئرمین احتساب بیورو مشتاق احمد جنجوعہ عہدے سے مستعفیٰ
- صدارتی آرڈیننس پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کرنے کے لئے مشاورتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments