ایل او سی سرینگر مظفرآباد بس سروس بھی پچپن روز سے معطل

سرینگر،چناری پچپن روز سے معطل سرینگر مظفرآباد بس سروس کو عارضی طور پر بحال کرنے کی رضامندی ظاہر کرنے کے بعد ایک بار پھر بھارتی انتظامیہ نے عین وقت پر بس سروس بحال کرنے سے انکار کر دیا ۔ ایل او سی آر پار پھنسے ہوئے آٹھ مسافر شدید مشکلات اور پریشانیوں کا شکار۔تفصیلات کے مطابق پچیس فروری کے روز آخری بار سرینگر مظفرآباد بس سروس کے مسافروں نے لائن آف کنٹرول کو کراس کیا جس کے بعد چار مارچ کے روز بھارت میں مقامی تعطیل کے باعث بس سروس معطل کر دی گئی جو اکیس اپریل تک مسلسل پچپن روز معطل رہی پیر کے روز بھارتی انتظامیہ نے آر پار پھنسے ہوئے مسافروں کو وآپس اپنے اپنے گھروں کو بھیجنے کے لیے بس سروس بحال کرنے کی رضامندی ظاہر کی لیکن عین وقت پر نیا بہانہ بنا کر بس سروس کو ایک بار پھر بحال کرنے سے انکار کر دیا گیا جس کے باعث آزاد کشمیر کے پانچ شہری مقبوضہ کشمیر جبکہ مقبوضہ کشمیر کے تین شہری آزاد کشمیر میں پھنس کر رہ گئے ہیں پچپن روزہ وقفہ کے بعد پیر کے روز سرینگر مظفرآباد بس سروس کو عارضی طور پر بحال کیا جا نا تھا لیکن بھارتی حکام نے بس سروس بحال کرنے سے پھر انکار کر دیا حکام نے آئندہ ہفتے 29اپریل کے روز سرینگر مظفرآباد بس سروس کی بحالی کی تاحال تصدیق نہیں کی ٹا ٹا زرائع کے مطابق انتیس اپریل کی بس سروس ہونے یا نہ ہونے کے بارہ میں چھبیس اپریل جمعہ کے روز تصدیق کی جائے گی دریں اثناء تیتری نوٹ ،چکاں دا باغ کراسنگ پوائنٹ سے راولاکوٹ پونچھ بس سروس کے دو درجن سے زائد مسافر لائن آف کنٹرول کراس کر کے آر پار پہنچ گئے ہیںدوسری جانب اٹھارہ اپریل کے روز بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے پاکستان پر من گھڑٹ الزام لگا کر سرینگر ،مظفرآباد،پونچھ ،راولاکوٹ تجارت کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کے باعث سینکڑوں تاجر اور تجارت سے جڑے ہزاروں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں کراس ایل او سی ٹریڈ یونین تیتری نوٹ کے صدر سردار قضیم ، محمود احمد ڈار،اسد مسعود،اعجاز احمد میر،محمد اشرف ڈار ،مرزا شکیل اور دیگر نے آرپار تجارت کی بھارت کی جانب سے بندش پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دفتر خارجہ پاکستان کے موقف کو سراہاتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر پاک ،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بند کر کے بھارت کو جواب دے پاک افغان تجارت کا پاکستان کی عوام کو کسی بھی قسم کا فائدہ نہیں ہے اس تجارت سے بھارت سالانہ کرڑوروں ڈالرز کماتا ہے بھارت نے منقسم کشمیر کے درمیان جاری آر پار تجارت کو بند کر کے دونوں اطراف کے کشمیریوں کا معاشی قتل کیا ہے بین الاقوامی برادری کی کوششوں سے 2005ء میں سرینگر مظفرآباد بس سروس اور2008ء میں سرینگر مظفرآباد تجارت شروع کی گئی جس سے آرپار کے عوام کے رشتے مضبوط ہوئے اور دوریاں کم ہوئیںبین الاقوامی برادری کو فوری طور پر بھارت کی جانب سے بے بنیاد الزامات لگا کر آرپار تجارت کی بندش کا نوٹس لیتے ہوئے اسکی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کر نا چاہیے بھارت کی جانب سے اچانک دو طرفہ تجارت کی بندش سے دونوں اطراف کے تاجروںکے اربوں روپے منقسم کشمیر میں پھنس گئے ہیں جس سے تاجر شدید مشکلات سے دو چار ہیں آج بھی سینکڑوںمال بردار ٹرک گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے لائن آف کنٹرول کراس کرنے کے انتظار میں روڈوں پر کھڑے ہیںلیکن بھارت کی جانب سے تجارت بحالی کے بجائے بے بنیاد الزامات لگا کر اسے غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیاہے دریں اثناء پیر کے روز بھارت کی جانب سے تجارت بندش کے خلاف ہلال ترکی ، تنویر احمد اور دیگر کی قیادت میں ایل او سی ٹریڈرز کی بڑی تعدادنے پریس کالونی سرینگر کے باہر ایک مظاہرہ کیا جس میں تاجروں نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے تاجر نعرہ بازی بھی کرتے رہے مظاہرہ میںسرینگر مظفرآباد تجارت کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں