افغانستان میں دو روز قبل ہونے والے صدارتی انتخابات میں حق رائے دہی استعمال کرنے کی شرح کو 2001 کے بعد سب سے کم قرار دیا جا رہا ہے۔افغانستان میں 28 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں 15 امیدواروں میں سے 3 کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔افغانستان کے موجودہ صدر اشرف غنی دوسری مرتبہ صدر بننے کے لیے پرامید ہیں جب کہ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی صدر بننے کی دوڑ میں نمایاں ہیں، ان دونوں کے علاوہ افغانستان کے سابق وزیراعظم، جنگجو اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار بھی مضبوط امیدواروں میں شامل ہیں۔افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ روز اپنے بیان میں بڑی تعداد میں ووٹ کاسٹ کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کیا تھا لیکن غیر ملکی میڈیا کی جانب سے افغانستان کے صدارتی انتخابات کے ٹرن آؤٹ کو بھیانک ترین ووٹر ٹرن آؤٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- آرمی چیف جنرل جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں دو روزہ 84ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس
- آزاد کشمیر میں ایکشن کمیٹی کی کال پر شٹرڈائون،پہیہ جام ہڑتال
- دوسرا ٹی 20: پاکستان کی تباہ کن باؤلنگ, زمبابوے کو 10 وکٹوں سے ہرا کر سیریز جیت لی.
- چیئرمین احتساب بیورو مشتاق احمد جنجوعہ عہدے سے مستعفیٰ
- صدارتی آرڈیننس پر اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کرنے کے لئے مشاورتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments