‘صغیر چغتائی حادثہ نہیں سازش کا شکار ہوئے’

آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن اور حلقہ ایل اے 22 پونچھ 5 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار سردار صغیر احمد چغتائی کے ساتھ پیش آنے والے حادثے کے تیسرے روز بھی ان کی گاڑی اور لاش کی تلاش جاری ہے اور اب ان کے بیٹے نے اس شبہ کا اظہار کیا ہے کہ ان کے ساتھ پیش آنے والا حادثہ کسی سازش کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ 20 سالہ احمد صغیر کا ایک ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں وہ اس شبہ کا اظہار کر رہے ہیں کہ ان کے والد کو ان کے سیاسی پس منظر کے باعث نشانہ بنایا گیا ہو۔

سردار صغیر چغتائی کی گاڑی جمعہ کے روز آزاد پتن پل سے کچھ فاصلے پر فاروق ہوٹل کے مخالف سمت سے آنے والی ایک کار سے ٹکرانے کے بعد دریائے جہلم میں ڈوب گئی تھی۔ دونوں گاڑیوں میں سردار صغیر چغتائی سمیت کل پانچ افراد سوار تھے۔ صغیر چغتائی کے ہمراہ ان کی گاڑی میں موجود ڈرائیور اور پرسنل سیکرٹری بھی لاپتہ ہیں، تاہم دوسری کار میں سوار افراد میں سے ایک کی لاش مل گئی تھی اور دوسرے کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔

ویڈیو بیان میں صغیر چغتائی کے بیٹے احمد صغیر نے شبہ کا اظہار کیا کہ، ‘میرے والد کی گاڑی کوحادثہ پیش نہیں آیا بلکہ یہ (ممکنہ طور پر) ایک سیاسی قتل ہے۔’ احمد صغیر کے مطابق، ‘ وہ پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنماء تھے۔ آزاد کشمیر کے لاکھوں لوگوں کی ایک امید تھے۔ یہ ہمارے خاندان کے خلاف ایک سازش ہوئی ہے جس کی اعلیٰ پر انکوائری کی جانی چائیے۔

سوشل ویڈیو پر جاری ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے تحقیقاتی اداروں سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالباہ کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ ان تحقیقات کے نتیجے میں بہت سارے حقائق سامنے آ سکتے ہیں۔

ان کے بقول: ‘جس جگہ سے گاڑی دریا جہلم میں گئی ہے وہ ایک نا ہموارروڈ ہے جہاں زیادہ اسپیڈ سے گاڑی نہیں چلائی جا سکتی۔ عینی شایدین کی بات اگر درست مانی جائے کہ دو گاڑیاں آپس میں ٹکرائی ہیں تو موقع پر کوئی چیز تو ملتی لیکن ایسا نہیں ہوا ہے۔ دوسری گاڑی میں سوار بندے کی نعش کو اوپر لانا اور پھر نعش کا پھول جانا بھی مشکوک ہے۔ میرے والد جس گاڑی میں سوار تھے ہمیں نہ اس گاڑی کا پتہ چلا اور نہ ہی میرے والدکا؛ لہذا حکومت آزادکشمیرو پاکستان اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائے۔مجھے پورا یقین ہے کہ یہ ایک سیاسی قتل ہے جس کی کھوج لگانا ضروری ہے۔’

دوسری جانب اتوار کے روز دوبارہ شروع ہونے والے ریسکیو اپریشن کے نتیجے میں صغیر چغتائی کی گاڑی کے ساتھ مبینہ طور پر ٹکرانے والی کار کو دریا کی گہرائی سے نکال لیا گیا جبکہ دوسری گاڑی کی تلاش میں ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ہو سکی۔

دریا میں پانی کا تیز بہاو اور درجہ حرارت میں کمی ریسکو آپریشن میں بڑی رکاوٹیں ہیں تاہم ماہرین کی ٹیمیں دریا کی تہہ میں گاڑی کی موجودگی کا سراغ لگانے کے لیے کوشاں ہیں۔

پاکستان نیوی، ریسکیو ون ون ٹو ٹو اور آزادکشمیر سٹیٹ ڈیزاسسٹر منیجمنت اتھارٹی اور رضاکاروں اور غوطہ خوروں نے سرچ آپریشن جاری رکھا غوطہ خوروں کی نشاندھی پر دریا سے ایک کار کو ہیوی کرین کی مدد سے نکال کیا گیا ہے جس کے دوسواروں میں سے ایک جاں بحق اور ذخمی ہونے والوں کو نکال کیا گیا تھا تاہم رکن اسمبلی سردار صغیر چغتائی کی گاڑی کا سراغ نہیں مل سکا دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ اور پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔

صغیر چغتائی کے عزیر و اقارب کارکن اور چاہنے والوں کی بڑی تعداد دریا کے دونوں اطراف موجود رہی جس کی وجہ سے سڑک پر ٹریفک کا نظام متاثر رہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں