اسلام آباد: فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مظاہرین سے جھڑپوں میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 201 افراد زخمی ہوگئے جب کہ پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
انتظامیہ نے صبح سے جاری آپریشن کو دوپہر ڈیڑھ بجے سے معطل کر رکھا ہے جب کہ آرمی چیف نے وزیراعظم کو معاملے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کی تجویز دی ہے۔وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے شرکاء کو دی گئی گذشتہ رات 12 بجے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد آج صبح مظاہرین کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا۔
آپریشن انتظامیہ کی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر کیا گیا
آپریشن میں پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری نے حصہ لیا، جنہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے وقفے وقفے سے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا جب کہ اس دوران متعدد مظاہرین کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔آپریشن کے دوران مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ اور غلیل کے ذریعے بنٹوں کا بھی استعمال کیا گیا جس سے پولیس اور ایف سی کے اہلکار زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کے لیے پولی کلینک اور بے نظیر اسپتال منتقل کیا گیا۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف اسپتالوں میں 201 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا، جن میں 61 پولیس ، 47 ایف سی اہلکار اور 50 عام شہری شامل ہیں۔
مظاہرین نے ایک ایف سی اہلکار کو پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا لیکن ساتھی اہلکاروں نے اسے فوری طور پر مظاہرین کے قبضے سے چھڑا لیا۔پمز اسپتال کے مطابق زخمیوں میں اسسٹنٹ کمشنر عبدالہادی، ڈی ایس پی عارف شاہ، ایس ایچ او تھانہ آئی نائن اور ایس ایچ او تھانہ بنی گالہ بھی شامل ہیں۔
پولی کلینک اور بینظیر اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے چھٹی پر موجود پیرا میڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹرز کو طلب کرلیا گیا۔
دھرنے کے مقام پر ایمبولینسز بھی موجود ہیں جب کہ علاقے کی فضائی نگرانی کی جارہی ہے۔
Load/Hide Comments