چیف جسٹس کا راولپنڈی کا زچہ و بچہ اسپتال 18 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت

راولپنڈی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے زچہ و بچہ اسپتال راولپنڈی کی تعمیر سے متعلق سماعت کے بعد زیرتعمیر عمارت کا دورہ بھی کیا اور تاخیر پر چیف انجینئر پی ڈبلیو ڈی کی سرزنش کی۔چیف جسٹس پاکستان کے دورے کے دوران درخواست گزار شیخ رشید بھی ان کے ہمراہ تھے، اس موقع پر جسٹس ثاقب نثار نے نامکمل اسپتال کا جائزہ لیا اور کہا کہ اسپتال کا سارا اسٹرکچر برباد ہوگیا ہے۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ 18 ماہ میں اسپتال ہر صورت فعال ہونا چاہیے، قانونی طور پر درکار ہر قسم کی مدد کریں گے اور 15 دن میں تفصیلی رپورٹ دیں کہ اسپتال کی چابی کب حوالے کریں گے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اسپتال کی تعمیر فوری طور پر شروع کریں، کسی کو ایک دن کی بھی چھٹی نہیں ملے گی اور جو بھی فنڈز درکار ہیں سب ملیں گے جب کہ سپریم کورٹ معاملات کو خود دیکھے گی۔ اس سے قبل راولپنڈی کے زچہ بچہ اسپتال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران نیسپاک، پی ڈبلیو ڈی اور دیگر اداروں کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔اس موقع پر اداروں کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ منصوبے کی لاگت 5 ارب 33 کروڑ روپے ہے جب کہ پی سی ون پر بھی نظرثانی کی گئی، پہلے 2 آپریشن تھیٹرز بننا تھے لیکن اب 14بنیں گے۔
اسپتال کی تعمیر کے لیے اداروں نے 2 سال کا وقت دینے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 2 سال نہیں دے سکتا، 18 ماہ میں کام مکمل کریں، پہلے ہی 10 سال کی تاخیر ہوچکی ہے، مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں