پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی ریلی پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر بیس ہو گئی ہے۔ پاکستانی طالبان نے اس حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت میں منگل کو رات گئے کیے گئے اس بم حملے میں اے این پی کے ایک مقامی رہنما اور انتخابی امیدوار ہارون بلور بھی مارے گئے۔ پولیس کے مطابق اس حملے میں ساٹھ سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے پینتیس ابھی تک پشاور کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ یہ حملہ پچیس جولائی کے عام انتخابات سے قبل پاکستان میں اب تک کی جانے والی سب سے بڑی دہشت گردانہ کارروائی ہے، جس کی ذمے داری مقامی طالبان عسکریت پسندوں نے قبول کر لی ہے۔
اس پارٹی کو ماضی میں بھی طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کی طرف سے نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ ہارون بلور کے والد بشیر بلور بھی اے این پی کے ایک مرکزی رہنما تھے، جو دو ہزار بارہ میں ایسے ہی ایک خود کش حملے میں مارے گئے تھے۔
اس حملے کے ساتھ ہی پاکستان کے کئی دیگر سیاستدانوں کو بھی محتاط رہنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں جبکہ صوبے خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کا ایک جلسہ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ پشاور میں تازہ ترین خود کش بم حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا، جب چند گھنٹے پہلے ہی ملکی فوج کی طرف سے انتخابات سے قبل ممکنہ حملوں کے خطرے سے خبردار کیا گیا تھا۔
Load/Hide Comments