سرکاری اجلاسوں میں نااہل جہانگیر ترین کی شرکت لاہورہائیکورٹ میں چیلنج

تحریکِ انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی جانب سے سرکاری اجلاسوں کی صدارت کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔درخواست گزار نے یہ نکتہ اٹھایا کہ جہانگیر ترین کو عدالت عظمیٰ نے نااہل قرار دے رکھاہے لہٰذا وہ سرکاری اجلاسوں کی صدارت نہیں کرسکتے۔جہانگیر ترین کےخلاف یہ درخواست مقامی وکیل کی جانب سےدائر کی گئی، درخواست گزارنے نشاندہی کی کہ جہانگیر ترین کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار دے رکھا ہے لیکن اس کے باوجود وہ وزیراعظم سیکریٹریٹ میں حکومتی اجلاسوں کی صدارت کرتے نظر آتے ہیں۔ایسا کرنا عدالتی احکامات سے روگردانی کے مترادف اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی نفی ہے، استدعا ہے کہ جہانگیر ترین کو حکومتی اجلاسوں کی صدارت سے روکا جائے اور ان کے حکومتی اجلاسوں کی صدارت پر مستقل پابندی لگائی جائے۔خیال رہے کہ گزشتہ برس 15 دسمبر کو سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اہل جب کہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا تھا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 250 صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ تمام شواہد کا جائزہ لیا گیا، عمران خان نیازی سروسز لمیٹڈ کے شیئر ہولڈر یا ڈائریکٹر نہیں تھے اور انہوں نے جمائما کے دیے گئے پیسے بھی ظاہر کیے۔فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان نے فلیٹ ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر کر دیا تھا۔عدالت نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں اور صحیح جواب نہ دینے پر انہیں ایماندار قرار نہیں دیا جاسکتا۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین نے آف شور کمپنی ظاہر نہیں کی اور عدالت کے سامنے جھوٹ بولا، الیکشن کمیشن جہانگیر ترین کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرے۔اس کے بعد گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کی نااہلی برقرار رکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کی اہلیت کے فیصلے کیخلاف فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست خارج کردی تھی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی اور جہانگیر ترین کی نظرثانی درخواستوں کی سماعت کے بعد جہانگیر ترین کی نااہلی کی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔حنیف عباسی نے عمران خان کی اہلیت سے متعلق فیصلے پر فل کورٹ تشکیل دینے اور جہانگیر ترین نے اپنی نااہلی کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں