اسے پاکستان کرکٹ ٹیم کی خوش قسمتی کہا جاسکتا ہے کہ بائیں ہاتھ سے تیز گیند کرانے والے بولرز تیزی سے قومی اسکواڈ کا حصہ بن رہے ہیں۔پاکستان کے لیے آخری 5 ون ڈے میچز میں وکٹ نہ لینے پر جب قومی سلیکشن کمیٹی نے بائیں ہاتھ کے فاسٹ بولر محمد عامر کو آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا تو تجربہ کار وہاب ریاض اور میر حمزہ جیسے بائیں ہاتھ کے بولرز اسکواڈ کا حصہ بن گئے۔دوسری طرف ‘لاہور قلندر’ کے لیے ٹی 20کپ کھیلنے کے لیے شاہین شاہ آفریدی ابوظہبی میں موجود ہیں، جو دبئی میں نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان ‘اے’ کی تین ٹی 20 میچوں میں نمائندگی کریں گے۔بجا طور پر خیبر ایجنسی کی تحصیل لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ اس نوجوان کو پاکستان فاسٹ بولنگ کا مستقبل کہا جا سکتا ہے۔ابوظہبی کے ہوٹل میں جب ناشتے کی ٹیبل پر 6 فٹ 5 انچ کے شاہین آفریدی سے میں نے پوچھا کہ ‘کرکٹ کے کھیل میں تو آپ کا بھائی ریاض آفریدی بھی پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیل چکا ہے، آپ کیا کرنا چاہتے ہو؟’
تو شاہین نے جواب دیا، ‘میری زندگی کے چھوٹے چھوٹے گول ہیں، اللہ تعالی کا کرم ہے کہ کیرئیر کے ابتداء میں بہت کچھ حاصل کر لیا ہے، میں بہت خوش ہوں۔’مزید بتایا کہ ‘ایشیا کپ کے بعد ثمین بھائی نے کہا کہ لاہور قلندرز کے لیے ابوظہبی میں کھیلنا ہے، مجھے خوشی ہوتی ہے، لاہور قلندرز والے بڑا خیال رکھتے ہیں، ماحول بہت اچھا ہے، میں ان کے لیے پلئیر ڈیولپمنٹ پروگرام میں جمرود اور مردان بھی گیا تھا’۔ایشیا کپ کے بارے میں سوال پر نوجوان فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ ‘سخت گرمی میں کھیلنا ماحول فاسٹ بولرز کے لیے انتہائی مشکل تھا’۔انہوں نے مزید بتایا کہ ‘ایشیا کپ میں جنید خان کے ساتھ نئی گیند کرنا ایک اچھا تجربہ تھا، وہ بہت تعاون کرتے ہیں، انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں آپ کو بولنگ کے بارے میں بتاؤں گا اور اگر میں اچھی بولنگ نہ کروں تو آپ نے مجھے بتانا ہے’۔شاہین شاہ آفریدی پاکستان کے لیے ون ڈے اور ٹی 20 میچز کھیل چکے ہیں اور ٹیسٹ کرکٹر بننا ان کا خواب ہے جبکہ وہ 2019ء ورلڈ کپ میں ٹیم پاکستان کا حصہ بننے کے خواہش مند ہیں۔ان کا کہنا ہے، ‘میں تو ہر وقت ملک کے لیے دستیاب ہوں، پاکستان سے ہی میرا نام اور پہچان ہے، جب بھی بلایا گیا، میں تیار ہوں، میرا کام فٹ رہنا ہے’۔