سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس 12 نومبر کو سماعت کیلئے مقرر کردیا

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 12 نومبر بروز پیر کو مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کرےگا۔اس سلسلے میں عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل، ڈی جی ایف آئی اے، پراسیکیوٹر جنرل نیب اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔جب کہ اومنی گروپ کے انور مجید کے بیٹے نمر مجید کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ایف آئی اے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہی ہے اور اس سلسلے میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جب کہ تحقیقات میں تیزی کے بعد سے اب تک کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں جن میں فالودے والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹس سے بھی کروڑوں روپے نکلے ہیں۔ملک میں بڑے بزنس گروپ ٹیکس بچانے کے لیے ایسے اکاؤنٹس کھولتے ہیں، جنہیں ‘ٹریڈ اکاؤنٹس’ کہاجاتا ہے اور جس کے نام پر یہ اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے، اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔اس طرح کے اکاؤنٹس صرف پاکستان میں ہی کھولے جاتے ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں۔منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کو سپریم کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ زرداری کے ایک اور قریبی ساتھی نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہیں۔اسی کیس میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پیش ہوچکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں