پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیداد: ایف بی آر، ایف آئی اے سے 14 جنوری تک رپورٹ طلب

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیداد کیس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف ائی اے) سے 14 جنوری تک رپورٹ طلب کرلی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیدادوں کے معاملے کی سماعت کی۔واضح رہے کہ 13 دسمبر کو ہونے والی گذشتہ سماعت پر عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کو ایک ہفتے میں ادائیگی کا حکم دیا تھا۔آج سماعت کے آغاز پر ایف بی آر حکام کی جانب سے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا کہ وزیراعظم کی بہن علیمہ خان نے 29.4 ملین روپے جمع نہیں کرائے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا، ‘ہم نے علیمہ خان کو کتنا وقت دیا تھا؟ ‘جس پر ممبر ٹیکس ایف بی آر نے بتایا کہ ‘علیمہ خان 13 جنوری تک پیسے جمع کروا سکتی ہیں’۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ‘ایف ائی اے نے ماہانہ رپورٹ فائل کرنا تھی، 21 ماڈل کیسز پر کیا پیش رفت ہوئی؟’جس پر ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ‘تمام کیسز پر کارروائی کر رہے ہیں، 13 دسمبر کے بعد 167 ملین ادا کر دیئے گئے جبکہ 140 ملین مختلف لوگوں نے ادا کرنے ہیں’۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ‘تاثر دیا گیا تھا کہ دبئی جائیدادوں پر 3 ہزار ارب روپے مل سکتے ہیں’۔جس پر ایف بی آر چیئرمین نے بتایا کہ ‘دبئی جائیدادوں پر ملک بھر میں دفاتر قائم کر دیئے گئے ہیں اور 775 لوگوں نے دبئی کی جائیدادوں کے بارے میں بیان حلفی دے دئیے ہیں’۔چیئرمین ایف بی آر نے مزید بتایا کہ ’60 کیسز ایسے ہیں جن میں جائیدادیں زیادہ ہیں، ان کیسز سے زیادہ ریونیو ملنے کا امکان ہے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر دیکھیں گے’۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’13 جنوری کو عدالت کو مفصل رپورٹ جمع کروائیں گے’۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ‘یہ کام جتنا جلدی ہوگا، ملک مستحکم ہوگا’۔ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ‘ایف بی آر جس اسپیڈ سے کام کر رہا ہے، یہ کام کب تک مکمل ہوگا؟’ایف بی آر چیئرمین نے بتایا کہ ‘انشاء اللہ ایف بی آر متحرک انداز سے ان کیسز کو چلائے گا’۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ‘ہم ایف بی آر پر ذمہ داری ڈال رہے ہیں، خدا کا واسطہ ہے ملک کا پیسہ خزانے میں لانے میں کردار ادا کریں’۔اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے 14 جنوری کو ایف بی آر اور ایف آئی اے سے دبئی جائیدادوں پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں