کشمیر ہم سے جدا ہو سکتا ہے نہ ہم کشمیریوں سے جدا ہو سکتے ہیں زرداری

اسلام آباد(کشمیر لنک نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینزکے چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کی بنیاد ہی کشمیر پررکھی گئی ہے۔کشمیر ہم سے جدا ہو سکتا ہے اور نہ ہم کشمیریوں سے جدا ہو سکتے ہیں میری زندگی میں کشمیر آزاد ہوگا،حکومت گرانے کے لیے میڈیا تعاون کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کشمیر پر ”کل جماعتی قومی مشاورت” میںخطاب کرتے ہوئے کیا۔آصف علی زرداری نے کہاکہ پاکستان کا بچہ بچہ تمام سیاسی جماعتیں کشمیر پر قومی موقف کے ساتھ ہیں اس پر کوئی دو رائے نہیں ہیں ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ جب بے نظیر بھٹو نے راجیو گاندھی سے مسئلہ کشمیر پر بات کی تو انہوں نے کہا کہ آپ کی حکومت نے آج تک ہم سے کشمیر پر بات نہیں کی ۔یہ دور آمریت تھا اور فوجی آمر نے اپنی مشکلات اور اقتدار کو طول دینے کے لیے مسئلہ کشمیر پر سمجھوتہ کیا ایل او سی پر باڑ کو تسلیم کیا۔ آج ہماری آنکھیں نم ہیں مقبوضہ کشمیر کے ہر گھر میں ایک نہ ایک شہید ہے ہم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو نہیں بھول سکتے۔ان کی قربانیوں کو کوئی فراموش نہیں کر سکتا۔سیاسی جماعتیں متحد ہو کر مسئلہ کشمیر پر کام کریں مگر صدر کی حیثیت سے میں نے اس کاز کے لیے متحرک کردار ادا کیا ایوان صدر میں کشمیری رہنمائوں سے مشاورت کی جاتی تھی پیپلز پارٹی کی بنیادی ہی کشمیر پر رکھی گئی ہے ہمارے ڈی این اے میں کشمیر چھایا ہوا ہے نہ کشمیری ہم سے جدا ہو سکتے ہیں نہ ہی کشمیریوں سے مقبوضہ کشمیرمیں اتنی بڑی فوج رکھی گئی ہے ہر چار فٹ پر ایک فوجی چیک پوسٹ ہے اورکشمیری قوم کے حوصلے بلند ہیں۔کشمیری قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ وہی قوم فتح حاصل کرتی ہے جس کی جدوجہد جاری رہے آج بلاول،بختاور،آصفہ سب سے کشمیر پر بات کررہے ہیں۔مودی کو سمجھناچاہیے کشمیر پر ہمارا قومی موقف تنہائی حکومت کا موقف نہیں ہے۔پوری قوم کا یہی موقف ہے کشمیر ہمارے دل کی دھڑکن ہے ہم کشمیریوں کے ساتھ اپنی زندگی میں کشمیر کو آزاد ہوتے دیکھوں گا۔ آج کل میڈیا مشکلات سے دوچار ہے حکومت گرانے کے لیے میڈیا ہمارے کندھے سے کندھا ملائے ان کی مشکلات کے حل کے لیے ہمارا کندھا ان کے ساتھ ہوگا۔چیئرمین پاکستان مسلم لیگ ن راجہ ظفر الحق نے کہا کہ کشمیری ریاستی ددہشت گردی کا شکار ہیں ۔مظفر آباد میں اس قسم کی کشمیر کانفرنس بلانے کی ضرورت ہے جہاں کھل کر بات ہو کشمیریوں کا کلیدی کردار ہونا چاہیے پاکستان سہولت کار بنے کشمیری زخم خردہ ہیں ان کی زبان میں تاثر زیادہ ہوگا فریق اول کی حیثیت سے ان کے کردار کو تسلیم کیا جائے واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ شملہ معاہدے سے مسئلہ کشمیر کو نقصان نہیں پہنچا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ پوری قوت کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے قومی سطح پر ترجیحات کا تعین کیا جائے اور کشمیر پر قوم کے سامنے لائحہ عمل پیش کیا جائے اس قسم کی کانفرنسیں معاون ثابت ہوسکتی ہیں لگتا ہے کہ کشمیر موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں، کشمیریوں کی بے پناہ قربانیوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے شک و شبہات بڑھ رہے ہیں وزیر اعظم عمران خان جنرل اسمبلی سے مسئلہ کشمیر کو نیچے لے آئے کشمیریوں کو منفی پیغام دیا اور وزیر خارجہ کو بھیجوا کر پاکستان کے محدود کردار کا تاثر دیا۔اگر اس کانفرنس کے ذریعے کشمیر کمیٹی کو سربراہ مل جاتا ہے تو یہ اس کا اعزاز ہوگا۔لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے عزیز جان وزیر اعظم عمران خان مزید پیشرفت کریں گے اور کشمیر پر مزید غیرت کھائیں گے بھارت پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اس کی ضد ،ہٹ دھرمی لا محدود وقت تک برقرار نہیں رہ سکتی خطہ مسائل سے دوچار رہے گا اور ایٹمی فلش پوائنٹ کی تلوار لٹکتی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پارلیمنٹ اور حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے کرتارپور سرحد کا کھولنا اور کشمیریوں کے لیے کچھ نہ کرنا شکوک و شہبات کو بڑھا رہا ہے۔ہمیشہ بھارت نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کیا وہ تنازعے کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت،ریاستی ادارے،پارلیمنٹ،دانشور یک زبان اور متحد ہو کر کشمیر پر ایک آواز بولیں آزاد کشمیر کو بیس کیمپ بنایا جائے کشمیریوں کا اتحاد و اتفاق ہی بہت بڑی طاقت ہے مسئلہ کشمیر کو تقویت ملے گی۔اقوام متحدہ کی قراردادوں سے ہٹ کر کوئی دوسرا حل نہیں ہے آزاد و خود مختار نعرے شاطرانہ چالیں ہیں۔افسوسناک امر یہ ہے کہ اب تو او آئی سی کی کانفرنس میں کشمیر کا ذکر بھی نہیں ہوا واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ تمام اسلامی ممالک کو ایک ایک کر کے نشانہ بنایا جائیگا عالم اسلام اپنے مسائل پر متحد ہو کشمیر پر وزارت خارجہ میں خصوصی ڈیسک قائم کرتے ہوئے وزیر مملکت مقرر کیا جائے اور سفارتی محاز پر کشمیریوں کے کردار کو تسلیم کیا جائے۔وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ ایک بار پھر سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے مردہ چار نکاتی فارمولے کو زندہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس فارمولے نے مودی سے زیادہ مسئلہ کشمیر کو سخت نقصان پہنچایا۔خارجہ پالیسی داخلہ پالیسی سے مطابقت رکھتی ہے ہم پاکستان کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔اسی ماہ یورپی یونین میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خصوصی اجلاس ہوگا۔یقیناً پاکستان میرا وکیل ہے مگر مجھے بھی تو بات کرنے دیں۔پاکستان میں سیاسی تلخیوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر گول ہو جاتا ہے تین سیاسی جماعتوں کے علاوہ کسی اور جماعت کے منشور میں یہ شامل ہی نہیں تھا۔71 سالوں سے مذمتی روایتی بیانات سنتے آ رہے ہیں۔سیاسی،سفارتی ،اخلاقی حمایت یقیناً اہم ہے پاکستان کے صدر ووزیراعظم کے آنے سے بھی اس پر اثر پڑتا ہے میں بند کمرے کے اجلاس میں ان معاملات پر کھل کر بات کرنا چاہتا ہوں آئیں آزاد کشمیر کو بیس کیمپ بنائیں پالیسی ترتیب دیں ہم سے جو تعاون مانگیں ہم دیں گے۔صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ آج تک اس سے کامیاب ترین کشمیر کانفرنس نہیں دیکھی یوم یکجہتی کشمیر کا مقصد بھارتی فوجی قبضے کے خلاف احتجاج کرنا ہے 1947ء میں کشمیر میں ہولو کاسٹ ہوا تھا۔2 لاکھ 37 ہزار کشمیریوں کو قتل کیا گیا۔یہی وجہ ہے کہ ہم اس دعوی میں حق بجانب ہیں کہ بھارت پانچ لاکھ کشمیریوں کو قتل کر چکا ہے بچیوں تک کی بے حرمتی کی جارہی ہے چھ ہزار کشمیریوں کو بینائی سے محروم کر دیا گیا ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے ،ہیں اور رہیں گے بھارت نو آبادیاتی قوت بن گیا ہے۔کشمیری خون دے رہے ہیں ہمارا جذبہ کمزور نہیں ہونا چاہیے اہل پاکستان ثابت قدم رہے ہیں اور رہیں گے کچھ حکمرانوں نے اگر نئے تجربوں کی کوشش کی تو عوام نے اس کی اجازت نہیں دی اپنے مستقبل کا فیصلہ کشمیریوں نے کرنا ہے عالمی بیانیہ تبدیل ہو رہا ہے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے بھارتی جرائم کی فہرست مرتب کرتے ہوئے اس پر فرد جرم عائد کی ہے 76 رکنی برطانوی پارلیمانی گروپ کی سفارشات یہاں تک کہ ایک بین الاقوامی فورم بھارت پر معاشی پابندیاں لگانے کا کہہ چکا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس تبدیل ہوتے ہوئے بیانیہ میں سلامتی کونسل،جنرل کونسل، انسانی حقوق کونسل میں اپنی رسائی کو بڑھیں کوئی طشتری میں رکھ کر ہمیں کشمیر نہیں دے گا کیونکہ بھارت بین الاقوامی قوتوں کو چین کا راستہ روکنے کے لیے اپنی ضرورت کو منوا چکا ہے ہمیں آئوٹ آف دی بکس مسئلہ کا حل پیش کرنے کی بجائے بکس میں بیٹھے کشمیریوں کو کلیدی کردار دینا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں