سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا از خود نوٹس کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 43 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا جس کی کاپی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کو سیاسی جماعتیں بنانے اور ان کا رکن بننے سمیت ہر شہری اور سیاسی جماعت کو اجتماع اور احتجاج کا حق حاصل ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اجتماع اور احتجاج پُرامن اور قانون کے دائرے میں ہونا چاہیے جس سے دیگر شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں ہدایت دی کہ سیاسی جماعتوں سے متعلق قانون پر عمل نہ کرنے والی سیاسی جماعت کے خلاف الیکشن کمیشن کارروائی کرے اور ہر سیاسی جماعت کو اپنے فنڈز کے ذرائع سے متعلق جواب دہ ہونا چاہیے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کو غیر جانبدار اور منصفانہ ہونا چاہیے، قانون کا اطلاق سب پر ہونا چاہیے، چاہے وہ حکومت میں ہوں یا اداروں میں، آزادانہ کام کرنا چاہیے۔سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا حکومت کا کوئی بھی ادارہ یا ایجنسی اپنے مینڈیٹ سے تجاوز نہ کرے، کسی بھی ایجنسی یا ادارے کو آزادی اظہار پر پابندی لگانے، ٹی وی نشریات، اخبارات کی اشاعت میں مداخلت کا اختیار نہیں۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سانحہ 12 مئی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ سانحہ 12 مئی پر ذمے داروں کے خلاف کارروائی نہ کرنے سے تشدد کے ذریعے ایجنڈے کے حصول کی حوصلہ افزائی ہوئی اور قتل، اقدام قتل میں ملوث حکومت میں شامل بڑے افراد کے خلاف کارروائی نہ کرنے سے بری مثال قائم ہوئی اور تشدد کے ذریعے ایجنڈے کے حصول کی حوصلہ افزائی ہوئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں