شاہ محمود اور جہانگیر ترین پھر آمنے سامنے ،لفظی جنگ

لاہور /اسلام آباد….وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین پھر آمنے سامنے آگئے۔ لفظی جنگ چھڑ گئی ۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار د ئیے جانے والے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی حکومتی اجلاس میں شرکت کی مخالفت کرتے ہوئے ان کی حکومتی اجلاس میں شرکت کو پارٹی کا کارکن ذہنی طور پر قبول نہیں کر پارہا ۔ پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران شاہ محمود نے کہا کہ جہانگیر خان ترین کی صلاحیتوں کا معترف ہوں۔ پارٹی کےلئے ان کی بے پناہ خدمات ہیں جن کا میں اعتراف کرتا ہوں۔ ان سے کہوں گا کہ میرے بھائی جب آپ حکومتی اجلاس میں بیٹھتے ہیں تو مریم اورنگزیب کو پریس کانفرنس کا موقع ملتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) سوال اٹھاتی ہے کہ یہ تو ہین عدالت نہیں تو کیا ہے؟۔انہوںنے کہاکہ 62 (ون)(ایف) اگر نواز شریف پر لگ جاتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ اب مسلم لیگ (ن) کے قائد پارٹی اور حکومتی عہدہ رکھنے کے اہل نہیں۔ اگر یہی آرٹیکل ہم پر لگ جائے تو اس کا مطلب کچھ اور ہوجائے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا کارکن ذہنی طور پر جہانگیر ترین کی حکومتی اجلاس میں شرکت کو قبول نہیں کر پارہا۔شاہ محمود نے جہانگیر ترین سے درخواست ہے کہ وہ پس پردہ رہتے ہوئے تحریک انصاف کی رہنمائی کریں۔
تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے رد عمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ میں جہاں بھی جاتا ہوں۔ وزیر اعظم عمران خان کی مرضی اور خواہش پر جاتا ہوں۔ سیاسی معاملات کے حوالے سے میں صرف اور صرف وزیر اعظم کو جواب دہ ہوں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی خدمت میرا حق ہے۔اس حق کو شاہ محمود سمیت کوئی بھی مجھ سے چھین نہیں سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان جوبھی ذمہ داری دینگے ا سے احسن طریقے سے نبھاوں گا۔ اگر وفاقی کابینہ اور پنجاب کابینہ کے اجلاس میں بیٹھتا ہوں یا پھر پنجاب کابینہ کے اجلاس میں بریفنگ لیتا ہوں تو اس سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس میں وزیراعظم کی صوابدید شامل ہوتی ہے۔ وزیراعظم جو بھی ہدایات دینگے اس پر عمل کروں گا۔
دوسری طرف شاہ محمود اور جہانگیر ترین کے تنازع میں وفاقی وزراءبھی جہانگیر ترین کی حمایت میں سامنے آگئے۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ تحریک انصاف اگر حکومت میں ہے تو اس میں ایک بڑا کردار جہانگیر ترین کا ہے ۔ کابینہ اجلاس میں ان کی شرکت وزیراعظم کی خواہش پر ہوتی ہے۔ اکابرین کو وزیراعظم کی خواہش کا احترام کرنا چاہے۔ جہانگیر ترین کے خلاف عدالتی فیصلہ بدقسمتی تھی۔ وہ انتخابات سے باہر ہوئے لیکن پی ٹی آئی کے ورکرز کے دلوں سے نہیں۔وفاقی وزیر فیصل واوڈا ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ جہانگیر ترین کابینہ ارکان کی خواہش پر اجلاس میں شرکت کرتے ہیں۔ وہ سینیئر ساتھی ہیں اور ہم ان سے سیکھ سکتے ہیں۔ پارٹی میں کوئی ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم ہمارے لیڈر ہیں اور ہم انہی سے ہدایات لیتے ہیں۔وز یر اعلیٰ پنجاب کے مشیر عون چو ہدری نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بطور سیاسی کارکن جہانگیر ترین سے بہت کچھ سیکھا۔ ان کی ملک اور پارٹی کے لئے لازوال خدمات ہیں۔ اجلاسوں میں جہانگیر ترین کی شرکت سے فائدہ ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے اپنے بیان میں کہا کہ شاہ محمود قریشی سمیت ہم سب کے دلوں میں جہانگیر ترین کی بہت قدر ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ ملک کی خدمت پارلیمنٹ سے باہر رہ کر بھی کی جا سکتی ہے۔ غلام سرور نے کہا کہ شاہ محمود قریشی سمیت ہم سب کے دلوں میں جہانگیر ترین کی بہت قدر ہے۔ تحریک انصاف کیلئے جہانگیر ترین کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ نااہلی کے فیصلے کے باوجود جہانگیر ترین اپنا زیادہ وقت پارٹی کو دیتے ہیں۔ انہوں نے ثابت کیا کہ ملک کی خدمت پارلیمنٹ سے باہر رہ کر بھی کی جا سکتی ہے جہانگیر ترین کی پارٹی سے وفاداری قابل تقلید ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں