وزیراعظم کو”سلیکٹڈ“ کہنے پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ

پاکستان کی قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کوایک بار پھر ‘سلیکٹڈ’ کہنے پر ہنگامہ آرائی ہوئی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’سلیکٹڈ وزیراعظم نااہل اور نالائق ہے ۔‘
بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران حکمران جماعت تحریک انصاف کے وزرا اور ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا ۔
وفاقی وزیرتوانائی عمر ایوب خان نے کہا کہ ’ہمارے وزیراعظم کا اگر کوئی احترام نہیں کرے گا تو ہم اس کو بولنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’مجھے بولنے سے روکا تو آپ کا وزیراعظم ایوان میں گھس بھی نہیں سکے گا۔‘
اپنی تقریر کے دوران بلاول نے کابینہ میں رد و بدل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ ’وزیروں کو نکالنے سے ہمارے سلیکٹڈ وزیراعظم اپنی نا اہلی اور ناکامی نہیں چھپا سکتے ہیں۔ ‘
اسپیکر نے حکومتی جماعت کے شور شرابے اور احتجاج کے دوران کہا کہ ‘سلیکٹڈ’ لفظ کو حذف کیا جاتا ہے جس پر بلاول نے کہاکہ ’آپ کو کیسے آٹھ مہینے بعد پتہ لگا کہ یہ جو سلیکٹڈ کا لفظ ہے یہ غلط ہے۔ یہ تو بہت تاخیری ردعمل ہے۔ ‘
اس دوران پیپلز پارٹی کے ارکان نے ایوان میں گو نیازی گو کے نعرے لگائے گئے ۔احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر کا گھیراو کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑیں ۔
وفاقی وزیرتوانائی عمر ایوب خان نے پیپلز پارٹی کے ارکان سے کہا کہ ’ذوالفقار علی بھٹو صدر ایوب خان کو ڈیڈی کہا کرتا تھا ہم سے پوچھیں۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے وزیروں کے دہشت گردوں سے تعلقات ہیں اس پر دنیا کیا کہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’میں کہتا ہوں کہ کالعدم تنظیموں اور دہشت گردوں سے تعلق رکھنے والے وزیروں کو فارغ کرنا پڑے گا۔ ‘
بلاول نے سابق وزیرِ خزانہ اسد عمر کو کابینہ سے نکالنے پرسوال کرتے ہوئے کہا’جب آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے میں ایک ہفتہ اور بجٹ پیش ہونے میں ایک ماہ باقی تھا تو آپ نے اس کو کیوں نکالا۔‘
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی بطور مشیرِ خزانہ تعیناتی پر بلاول نے کہا “لیکن نکالنے پر آپ نے کس کو رکھا ؟ صدر زرداری کا وزیرِ خزانہ؟”
بلاول نے سابق وزیرِ اطلاعات فواد چودھری کا ذکر کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ’اور بات یہاں نہیں ختم ہوتی، ہمارے بے چارے فواد بھائی کو کیوں نکالا؟‘
بلاول نے وزیراعظم عمران خان کو” پڑھا لکھا جاہل ” بھی کہا جس کو اسپیکر نے حذف کیا۔
بلاول نے گذشتہ اجلاس کے دوران اپنی غیر موجودگی میں “اسد عمر کی جانب سے ملک دشمن” کہلائے جانے پر اعترض کرتے ہوئے اسپیکر کو کہا کہ’کیاآپ نے میرے بارے میں کہا گیا ایک لفط حذف کیا ؟ یہ دوغلی پالیسی کیوں؟ آپ کو غیر جانبدارہونا چاہیے۔ میں نے کسی کو غدار نہیں کہا۔ میں نے کسی کو ملک دشمن نہیں کہا۔ میں نے کسی کے ماں باپ پر تنقید نہیں کی۔ میں نے کسی کی زبان پر تنقید نہیں کی۔ ‘
شورشرابے کے دوران پیپلزپارٹی کے ارکان نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آوٹ کیا تو اسپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں