فوج کے ترجمان کی صدارتی نظام پر جی ایچ کیو میں بریفنگ کی تردید

افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے فوجی ہیڈکوارٹر میں اٹھارویں ترمیم اور صدارتی نظام سے متعلق یونیورسٹی کے اساتذہ کی طرف سے بریفنگ کی تردید کی ہے۔یہ وضاحت انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرتے ہوئے دفاعی امور کی ماہر اور کتاب ’ملٹری انک‘ کی مصنفہ عائشہ صدیقہ کے دعوے کے جواب میں کی۔اس سے قبل عائشہ صدیقہ نے ٹویٹ کی تھی کہ جی ایچ کیو یونیورسٹی اساتذہ کو اٹھارویں ترمیم اور صدارتی نظام پر لیکچرز کے لئے مدعو کر رہا ہے، اس سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ کس مقام پر کھچڑی پک رہی ہے تاہم میجر جنرل آصف غفور نے اسے جھوٹ قرار دیا اور کہا ہےکہ’ ’عائشہ صدیقہ سے کہا ہے کہ وہ اس طرح کی کسی بریفنگ میں شریک ہوسکتی ہیں بشرطیکہ آپ اپنے ذریعے سے اس کی تاریخ معلوم کرکے مجھے بتا دیں‘‘۔ خیال رہے کہ گذشتہ چند ہفتوں سے پاکستان میں صدارتی نظام کے بارے میں نہ صرف ٹی وی چینلز کے ٹاک شوز پر بات ہو رہی ہے بلکہ مختلف سیاست دانوں کی جانب سے صدارتی نظام کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔سینیئر تجزیہ کار آئی اے رحمان نے ملک میں صدارتی نظام کے بارے میں شروع ہونے والی بحث کے بارے میں پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان میں اپنے ایک حالیہ کالم میں کہا کہ ’ہم عملی طور پر صدارتی نظام ہی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اس طریقے سے کسی حد تک پارلیمنٹ کا کردار محدود اور غیر اہم ہوکر رہ جائے گا۔‘انھوں نے وفاقی کابینہ میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ جو صدارتی نظام لانا چاہتے ہیں ،ان کے ذہن میں شاید یہ بات ہے کہ وزراء کا پارلیمنٹ کا رکن ہونا ضروری نہ رہے۔خیال رہے کہ عمران خان کی کابینہ میں غیر منتخب اور ٹیکنو کریٹس کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے ایم این اے اسد عمر کو وزارت خزانہ سے ہٹا کر ایک غیر منتخب ٹیکنو کریٹ عبدالحفیظ شیخ کو مشیر خزانہ تعینات کیا ہے۔آئین کے تحت کوئی غیر منتخب شخص وزیر نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ ایسی ہی ایک تبدیلی ایم این اے فواد چوہدری کو ہٹا کر غیر منتخب فردوس عاشق اعوان کو مشیر بناکر اطلاعات کا قلمدان دیدیا گیا۔

فوج کے ترجمان کی صدارتی نظام پر جی ایچ کیو میں بریفنگ کی تردید” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں