فوجی ترجمان کی جذباتی پریس کانفرنس۔۔کیا وردی والے انسان نہیں؟

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی سوموار کی پریس کانفرنس جذباتی اور جامع ہونے کی وجہ سے یاد رکھی جائے گی جس میں ایک مرحلے پر ایسا محسوس ہورہا تھا کہ فوج کے خلاف پروپیگنڈے پر ان کی آواز بھرا گئی ہے۔
تاہم یہ محض ایک جذباتی پریس کانفرنس نہ تھی بلکہ اس میں چارموضوعات پرانتہائی جامع اور مفصل گفتگو کی گئی تھی جس کی وجہ سے اس کا دورانیہ2گھنٹے تک پہنچ گیا تھا۔ان موضوعات میں انڈیا کے حالات، ملکی سلامتی کی صورتحال، مدرسہ اصلاحات اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) شامل تھے۔
انڈیا کے ساتھ حال ہی میں کشمیر میں ہونے والے پلوامہ حملے کے بعد ہ تناﺅ میں پاکستان کی افواج کی واضحی برتری کا زکر کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفورنے امن کی واضح پیش کش کی اور چین کے ساتھ ترقیاتی منصوبے سی پیک کو انڈیا کے ساتھ مل کر آگے بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا جو بیشتر صحافیوں کے لیے حیرت انگیز تھا۔۔شاید یہ پہلا موقع تھا کہ افواج پاکستان کی طرف سے کھل کر انڈیا کے ساتھ تجارتی راہداری کی کھل کر بات کی گئی تھی۔تاہم یہ سب کشمیر کے مسئلے کے حل کے ساتھ مشروط کیا گیا تھا۔ملکی سلامتی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے تاریخی حوالوں سے واضح کیا کہ پاکستان کی موجودہ بدتر اقتصادی اور سماجی حالت کی زمہ داری جمہوری حکومتوں اور آمروں پر یکساں طور پر عائد ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں