آڈیو لیکس پر بیرسٹر سلطان کا وزیر اعظم فاروق حیدر سے فوری استعفیٰ دینے کا مطالبہ

اسلام آباد( خبر نگار خصوصی) آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمودچوہدری نے کہا ہے کہ آزادکشمیر آزادی کا بیس کیمپ ہے اور یہاں سے ہم نے تحریک آزادیء کشمیر کو منظم کرنا ہے اسلئے یہاں پر انتہائی سنجیدہ ماحول اورقیادت کی ضرورت ہے۔جبکہ آزاد کشمیر کے موجودہ وزیر اعظم نے جسطرح آڈیو میں زبان استعمال کی ہے وہ نہ تو انکو ذیب دیتی ہے اور نہ ہی آزادی کے بیس کیمپ میں اسطرح کی زبان کی اجازت ہے۔ وہ جوش خطابت میں اگرچہ کچھ زیادہ کہہ گئے۔ لیکن میں انہیں مفت مشورہ دے رہا ہوں کہ اگر انھوں نے خود استعفی نہ دیا تو عوام تو احتجاج کریں گے ہی انکے اپنے ممبران اسمبلی بھی دنوں نہیں بلکہ گھنٹوں میں اڑنا شروع ہو جائیں گے اوراس صورت میں انکے پاس سوائے بدنامی کے کچھ نہیں بچے گا۔ سردار سکندر حیات خان جن سے میرا ساری زندگی سیاسی اختلاف رہا ہے فاروق حیدر نے جسطرح انکے خلاف زبان استعمال کی ہے وہ باعث شرم ہے۔ فاروق حیدر کسی طور بھی سردار سکندر حیات خان کا احسان نہیں چکا سکتے۔ لیکن اب فاروق حیدر کو یہ احسان فراموشی ہضم نہیں ہو گی۔وقت کسی کا ساتھ نہیں دیتا میرا فاروق حیدر کو مشورہ ہے کہ وہ استعفی دے دیں اس سے پہلے کہ اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں پی ٹی آئی کشمیر کے مرکزی سیکریٹیریٹ میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ ہم ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ آزاد کشمیر کی سیاست پاکستان کی سیاست سے مختلف اور بہتر ہے اور آزاد کشمیر ایک چھوٹا علاقہ ہے جس میں ہم سب کا ایک دوسرے سے آمنا سامنا ہوتارہتا ہے۔لیکن فاروق حیدر نے یہ زبان استعمال کرکے اپنے آپکو بے نقاب کر دیا ہے۔انھوں نے اپنی پارٹی کے لوگوں سردار سکندر حیات خان اور راجہ قیوم پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے پائیپوں میں سے پیسے کمائے ہیں۔بجائے اسکے فاروق حیدر الزام تراشی کرتے بہتر تھا کہ وہ اس پر تحقیقات کے لئے احتساب بیورو کو یہ معاملہ بھیجتے۔اب اگر فاروق حیدر نے استعفی نہ دیا تو بعد میں وہ منہ چھپاتے پھریں گے۔اسلئے انہیں چاہیے کہ وہ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے استعفی دے دیں۔ تاکہ انکی مزید بدنامی نہ ہو۔اسی طرح جس طرح انھوں نے ایک خاتون کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کیے ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ خواتین کی کتنی عزت کرتے ہیں اس پر خواتین کو چاہیے کہ وہ سراہائے احتجاج بنیں تاکہ آئندہ کوئی بھی خواتین کے بارے اس طرح کی زبان استعمال نہ کر سکے۔جبکہ ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ خواتین کی عزت کی جائے جبکہ فاروق حیدر نے جو غیر شائستہ زبان استعمال کی ہے وہ پتھر کے دور میں جا کر زبان استعمال کر رہے ہیں۔****

اپنا تبصرہ بھیجیں