’اگر جنگ ہوئی تو ایران کا نام و نشان مٹ جائے گا‎‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر جنگ ہوئی تو ایران کا نام و نشان مٹ جائے گا لیکن وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
امریکہ کے این بی سی ٹیلی ویژن کے چک ٹوڈ کے ساتھ ‘’میٹ دی پریس‘ پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے کوئی پیشگی شرائط نہیں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’آپ نیوکلئیر ہتھیار نہیں بنا سکتے۔ اگر آپ اس حوالے سے بات کرنا چاہتے ہیں تو ٹھیک، ورنہ آپ ایک لمبے عرصے تک تباہ حال معیشت کے ساتھ رہیں گے۔‘
انٹرویو میں ٹرمپ نے جمعرات کی رات کو ایران پر حملے کے حکم کو واپس لینے کے حوالے سے بھی بات کی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کی طرف سے حتمی حملے کا حکم نہیں دیا گیا تھا اور نہ ہی امریکی طیارے ایران پر حملے کے لیے فضا میں تھے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا طیارے فضا میں تھے تو ٹرمپ کا جواب تھا کہ ’طیارے ایران میں کئی اہداف کو نشانے بنانے کے لیے بالکل تیار اور لوڈڈ تھے۔ لیکن پھر خیال آیا کہ بغیر پائلٹ کے ڈرون کو گرانے کے جواب میں انسانی جانوں کا ضیاع مناسب نہیں۔‘
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ حملے کا منصوبہ بالکل تیار تھا اور بس ان کی اجازت کا انتظار تھا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’میں نے اپنے جرنیلوں سے پوچھا کہ حملے کی صورت میں کتنے لوگ ہلاک ہوں گے یعنی کتنے ایرانی تو جرنلیوں نے جواب دیا کہ اندازے کے مطابق ڈیڑھ سو تک لوگ ہلاک ہوں گے۔‘ٹرمپ نے کہا کہ ’مجھے یہ اچھا نہیں لگا اور یہ برابر کا جواب بھی نہ ہوتا۔‘
دوسری طرف ایران کے وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف کسی بھی امریکی خطرے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ ’ہم امریکہ کو ایران کی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ایران امریکہ کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دے گا۔‘
امریکہ اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اس وقت بہت زیادہ اضافہ ہوا جب گزشتہ جمعرات کو ایران نے امریکی ڈرون طیارہ مار گرایا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں