امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیش کش کردی

واشنگٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیش کش کردی۔ انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر حل کرانے میں ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہوں۔امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا مسئلہ کشمیر کے حل کا انحصار نریندر مودی پر ہے، میری عمران خان سے ایک اچھی ملاقات ہوئی ہے، عمران خان اور نریندر مودی دونوں شاندار شخصیات ہیں، اگر پاکستان بھارت چاہیں تو ثالثی کیلئے تیار ہوں۔ بی بی سی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر انڈیا اور پاکستان کے درمیان مسئلہِ کشمیر پر ثالثی کی اپنی پیشکش کی تائید کی ہے تاہم اس مرتبہ ان کا کہنا تھا کہ اس پیشکش کو ماننا وزیراعظم مودی کا کام ہے۔انڈیا کی جانب سے اس پیشکش کو مسترد کیے جانے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں خان اور مودی بہترین لوگ ہیں۔ میرے خیال میں دونوں کی آپس میں بہت جمے گی۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انھوں نے پاکستان سے تو اس بارے میں بات کی ہی ہے اور ساتھ ساتھ انڈیا کے ساتھ بلا تکلف انداز میں بات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں ممالک چاہیں کہ کوئی مداخلت کرے یا مدد کرے تو وہ کر سکتے ہیں۔تاہم کشمیر کا مسئلہ وہ کیسے حل کریں گے، اس سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کوئی اشارہ نہیں دیا۔یاد رہے کہ گذشتہ ماہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے دورہِ امریکہ کے موقعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے دیرینہ تنازع کو حل کرنے میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔جہاں پاکستان کی جانب سے اس پیشکش کا خیر مقدم کیا گیا وہیں انڈیا نے کشمیر کے مسئلے کے حل میں کسی تیسرے فریق کو شامل کرنے کے امکان کو رد کر دیا گیا۔اس موقعے پر صدر ٹرمپ ‘میں دو ہفتے قبل انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ تھا اور ہم نے اس موضوع پر بات کی جس پر انھوں نے کہا کہ کیا آپ اس معاملے پر ثالث بننا چاہیں گے؟ جواب میں میں نے پوچھا کہاں؟ تو انھوں نے کہا کشمیر۔ کیونکہ یہ معاملہ کئی سالوں سے چل رہا ہے، میرا خیال ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ حل ہو جائے، کیا آپ بھی چاہتے ہیں کہ معاملہ حل ہو جائے؟ اگر میں مدد کر سکوں تو میں بخوشی ثالث کا کردار نبھانے کے لیے تیار ہوں۔ اگر میں کوئی مدد کر سکتا ہوں تو مجھے ضرور بتائیں۔’واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اور انڈین وزیر اعظم مودی کی ملاقات گذشہ ماہ جاپان میں جی 20 کے موقع پر اوساکا شہر میں ہوئی تھی۔صدر ٹرمپ کی جانب سے کی گئی پیشکش پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور انڈیا کے مابین ثالثی کا کردار ادا کریں اور(عمران خان) وہ اپنی جانب سے انڈیا کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستانی قوم کی دعائیں صدر ٹرمپ کے ساتھ ہوں گی اگر وہ مسئلہ کشمیر حل کرا سکیں۔کے پی آئی کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے دیے گئے بیان پر انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ایسی کوئی درخواست نہیں دی گئی کہ امریکہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کرے اور اس معاملے پر انڈیا کی مستقل پوزیشن یہی رہی ہے کہ پاکستان سے مذاکرات اسی وقت ممکن ہوں گے جب وہ سرحد پار ہونے والی دہشت گردی ختم کرے۔دو حصوں پر مشتمل اپنی ٹویٹ میں انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے مابین تعلقات دو طرفہ نوعیت کے ہیں اور ان کو حل کرنے کے لیے شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ موجود ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں سیاسی جماعت جموں اینڈ کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب ٹویٹ کے ذریعے صدر ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ وہ اس مثبت قدم کو خوش آمدید کرتے ہیں جس کی مدد سے خطے میں مستقل امن قائم ہو سکتا ہے۔ تاحال انڈیا کی جانب سے مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی کی جانب سے صدر ٹرمپ کو دخواست کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کو امریکی پالیسی میں ایک تبدیلی کے طور پر دیکھا جائے گا کیونکہ امریکہ کا اس بارے میں ایک عرصے سے یہ موقف رہا ہے کہ یہ ایک دو طرفہ مسئلہ ہے جو دونوں ملکوں کو باہمی سطح پر حل کرنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں