آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر کے کئی شہروں میں کرفیو

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر کے کئی شہروں میں کرفیو لگا دیا گیا ۔ دفعہ 144 کے تحت شہریوں کی نقل وحرکت پر پابندی لگا دی گئی جبکہ تمام سیاسی قائدین کو نظر بند کر دیا گیا ہزاروں اضافی فوجی تعینات کر کے اہم شاہراں کو خاردار تاریں لگا کر بند کر دیا۔کے پی آئی کے مطابق مقبوضہ وادی میں شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ انٹرنیٹ سروسز، موبائل فون اور لینڈ لائن ٹیلی فون سروسز بھی معطل کر دی گئی ہیں۔اسکول اور کالجز سمیت تمام تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ہیں جب کہ یونی ورسٹیز میں 5 سے 10 اگست تک ہونے والے امتحانات ملتوی کر دیئے گئے ہیں اور کسی بھی قسم کے اجتماعات پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حریت قائدین سید علی گیلانی ، میرواعظ کے ساتھ ساتھ سابق کٹھ پتلی وزرائے اعلی فاروق عبداللہ اورمحبوبہ مفتی کوان کے گھروں میں نظربند کردیاگیاہے۔ تمام ڈی سیز کو سیٹلائیٹ فون نمبر ایشو کر دیئے گئے ہیں۔۔دوسری جانب محبوبہ مفتی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے جاری اپنے پیغام میں کہا کہ ظلم و ستم ناقابل برداشت حد تک جا پہنچا ہے، جاگو انڈیا۔سابق بھارت نواز لیڈر نے کہا کہ ہم لوگوں نے تو جمہوری بھارت کا انتخاب کیا تھا، دنیا دیکھ رہی ہے کہ اہل کشمیر کے گلے گھونٹے جا رہے ہیں، یہ رات بہت لمبی ہوتی جارہی ہے، کل کیا ہوگا پتہ نہیں۔مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈان کرتے ہوئے دارالحکومت سری نگر سمیت وادی کے کئی اضلاع میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں