’اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا‘ عمران خان کا مودی کو پیغام

وزیراعظم نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو انتہائی خطرناک نظریے کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی نظریے کے تحت گجرات میں معصوم مسلمانوں کا قتل کیا گیا، جو اب نڈیا کے تمام مسلمانوں کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ وزیراعظم نےکہا کہ نریندر مودی کی اصل شکل کو انہوں نے دنیا کے سامنے رکھا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وادی کشمیر کی آئینی حثیت ختم کر کہ نریندرمودی نے بہت بڑا ’بلنڈر‘ کیا ہے۔ انہوں نے کہا مودی کا کھیلا ہوا کارڈ انہیں بہت مہنگا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ نرنیندر مودی نے بہت بڑی اسٹریٹیجک غلطی کر دی ہے۔ انہوں نے حقیقت میں مسئلہ کشمیر کو انٹرنیشنلائز کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی کی حکومت کو ہندوستان کو بہت بڑی تباہی کی طرف لے کر جارہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وادی کشمیر میں صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے انڈیا نے آزاد کشمیر پر حملہ کرنے کا پروگرام بنایا ہوا ہے۔ ’آپ ایکشن لیں آپ کی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔‘ انہوں نے کہا کہ انڈیا کا مقابلہ کرنے کے لیے ساری پاکستانی قوم تیار ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے بھی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کشمیر آمد پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کشمیر کا سفر 72 سال نہیں بلکہ پانچ سال پر محیط ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر کے باسیوں کی جدوجہد آزادی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ 1989 سے اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں۔ انہو ں نے مزید کہا کہ 1932 میں کشمیریوں کا قتل عام کیا گیا اور ان کے سروں کی قیمت لگائی گئی۔ یوم آزادی انتہائی خوشی کا موقع ہے، مگر آج کے دن اپنے کشمیری بھائیوں کی حالت زار پر افسردہ ہیں جو انڈین ظلم و جبرکا شکار ہیں۔ معصوم اور نہتے کشمیریوں پر سنگین مظالم نے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔انسانیت کی تذلیل کی تمام حدوں کو پار کرلیا۔خطے کا امن خطرے میں ڈال دیا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ اپنے کشمیری بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان حق خود ارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد کی سیاسی،اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ جموں وکشمیر میں حالیہ انڈین اقدامات سے ہمارے آبا اجداد کے دو قومی نظریے کو مزید تقویت ملی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں