ہمیں بات کرنے دیں آپ کی ضرورت پڑی تو بتائیں گے. مودی

بھارتی وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ سمیت کسی بھی ملک کی ثالثی قبول کرنے سے انکار کردیا۔یہ پیشرفت فرانس کے شہر بیارٹز میں جی سیون کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد اس وقت سامنے آئی جب دونوں رہنماوں نے میڈیا سے گفتگو کی۔نریندر مودی کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات ہیں اور دونوں ملکوں کو غربت، جہالت اور دیگر مسائل سے لڑنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تنازع ہے۔ملاقات کے دوران مودی مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کی بجائے غربت ختم کرنے کا رونا روتے رہے۔بھارتی وزیراعظم نے کشمیر کی صورت حال کو کنٹرول میں قرار دیتے ہوئے کہا امریکی صدر کو کہا کہ ہمیں بات کرنے دیں آپ کی ضرورت پڑی تو بتائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دو طرفہ امور پر ہم کسی دوسرے ملک کو زحمت نہیں دیتے۔اس موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم سے مسئلہ کشمیر پر بات ہوئی اور پاکستان اور بھارت امریکہ کے اچھے دوست ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر حل کرناچاہیے اور اس حوالے سے مدد کے لیے وہ موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کا معاملہ باہمی ہے تو پہلے ہی حل ہوجانا چاہیے تھا، امید ہے پاکستان اور بھارت مل کرمسائل کا حل نکالیں گے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت خطے میں امن استحکام کے لیے سنجیدہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکی بڑے پیمانے پر بھارت میں سرمایہ کاری کررہے ہیں،واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا میں صدر ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی پیشکش کی تھی تاہم بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹرمپ کی پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔وزیراعظم کے دورہ امریکا کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا جہاں گزشتہ کئی روز سے کرفیو نافذ ہے۔ پیرس میں مودی کے دورے کیدوران پاکستانی کمیونٹی سمیت مقامی افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا، ایفل ٹاور پر ہونے والے اس احتجاج میں لوگوں نے بھارت دہشت گرد ملک کے نعرے لگائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں