وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ ملک میں ہر چیز درست نہیں ہے لیکن حکومت کوشش کر رہ ہے۔لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا جب حکومت میں آئے تو معاشی حالات بہت خراب تھے، ماضی کے قرضوں اور اس پر سود کی ادائیگی کے لیے آئی ایم ایف سے پیکیج لینا پڑا لیکن اب معاشی اعشاریے بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔بیرسٹر فروغ نسیم نے اعتراف کیا کہ ملک میں ہر چیز درست نہیں ہے لیکن حکومت کوشش کر رہی ہے، افواہیں پھیلانے والے نہیں چاہتے کہ کرپشن کا خاتمہ ہو۔خالد مقبول صدیقی کے استعفے سے متعلق سوال پر بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ خالد مقبول نے وزارت صرف کراچی کے مسائل کے حل کے لیے چھوڑی۔ملک میں آنے اور چینی کے بحران سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ آٹا اور چینی مافیاز کے خلاف کارروائی ہو گی، کسی نے اگر کرپشن کی ہے تو اسےکوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔سزائے موت کو ختم کرنے سے متعقلق بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا میں نے یہ نہیں کہا کہ پھانسی کی سزا ختم ہونی چاہیے بلکہ ہم نے فیصلہ وہ کرنا ہے جو قانون میں درج ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 1994 میں سپریم کورٹ کا فیصلہ یہ کہتا ہے سرعام پھانسی شریعت اور آئین کے خلاف ہے، میں نےکہا ایسا کوئی قانون نہیں بناؤں گا جو شریعت، آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہو۔ان کا کہنا تھا کوئی میری بات سے اختلاف کرتا ہے تو سپریم کورٹ جائے، 1994 کا فیصلہ ریویو کرا لے۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- موجودہ حکومت کو عوام مسترد کر چکے،سخت نہیں اچھے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے،اسد عمر
- پاکستان کی سیاست عمران خان کے گرد گھومتی ہے ‘ہمایوں اخترخان
- عمران خان ناکام مارچ کے بعد عدالت کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں، عرفان صدیقی
- مہنگائی بم کی دوسری قسط جون میں آئے گی، پرویز الٰہی
- ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز، 16 رکنی قومی سکواڈ کا اعلان
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments