کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پاکستان نے اپنے تمام بارڈرز مزید دو ہفتوں کے لیے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی کے فیصلے کے مطابق تمام بارڈرز مزید دو ہفتوں تک بند رہیں گے۔
وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں نینشل کوارڈینیشن کمیٹی کی میٹنگ جاری ہے جس میں مزید اہم فیصلے متوقع ہیں۔
پاکستان نے کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر اپنی سرحدیں بند کر رکھی ہیں۔
پاکستان نے 28 فروری کو ایران کے ساتھ اپنی مشترکہ سرحد چھ روز بعد جزوی طور پر کھول دی تھی اور ہمسایہ ملک میں پھنسے 300 سے زائد پاکستانی تاجروں، مزدوروں اور ڈرائیوروں کے ساتھ ساتھ زائرین کو بھی وطن واپس آنے کی اجازت دے دی تھی۔
یاد رہے کہ ایران میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے بعد پاک ایران سرحد 22 فروری کو ہر قسم کی آمدورفت اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند کر دی گئی تھی۔
پاکستان نے کورونا وائرس کی منتقلی کے خدشے کے پیش نظر ایران کے بعد 29 فروری کو پاک افغان سرحد کو چمن کے مقام پر بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
وزارت داخلہ کے مطابق ‘چمن کے مقام پر سرحد ایک ہفتے کیلئے بند رکھی جائے گی’ تاہم حکام نے کہا تھا کہ ‘طورخم سرحد پر آمدروفت بحال رہے گی۔’
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فیکیشن کے مطابق ’یہ فیصلہ مجاز حکام نے کورونا وائرس کی دونوں طرف منتقلی کے پیش نظر دونوں برادر ممالک کے عوام کے مفاد میں اٹھایا۔’
پاکستانی حکام نے 8 مارچ کو کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد مزید ایک ہفتے کے لیے بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
اس کے بعد پاکستان نے 5 اپریل کو پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کے لیے چمن اور طورخم بارڈرز پیر 6 اپریل سے چار روز کے لیے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔