‘عمران خان کے ساتھ سیاست نہیں، بال ٹمپرنگ پر بات ہو سکتی ہے’

آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے وزیراعظم پاکستان کے منصب کو متنازعہ بنا دیا ہے وہ آزادکشمیر کا الیکشن جیتنے کیلیے ننگی جارحیت کر رہے ہیں۔ عمران خان سے کوئی سیاسی بات نہیں ہو سکتی وہ صرف بال ٹمپرنگ کر سکتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ پانچ اگست کا اقدام عمران خان اور مودی کی باہمی رضامندی سے ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل ہونے والے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بطور احتجاج شریک نہیں ہو رہا۔ آزادکشمیر کے حالیہ انتخابات تقسیم کشمیر کے ایجنڈے کے خلاف لڑے جائیں گے۔ عمران خان کو کشمیر کا نقشہ تبدیل کرنے کا اختیار کس نے دیا ہے۔  وہ ماضی کو بھولنا چاہتے ہیں تو بھول جائیں ہم نہیں بھولیں گے۔

وزیراعظم آزادجموں و کشمیر راجہ فاروق حیدر نے ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر ہاوس اسلام آباد میں کابینہ ارکان اور مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کا شکرگزار ہوں آپ نے سیز فائر لائن کو ہمیشہ اہمیت دی۔

انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو آزادکشمیر میں انتخابات ہونگے انتخابات قومی ایجنڈے کے تحت لڑے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر ایک انٹرنیشنل ایجنڈا ہے عمران خان اور ان کی حکومت کشمیر پر بین الاقوامی دباو برداشت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کی عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت بین الاقوامی سطح پر کشمیر کا مقدمہ موثر انداز میں پیش نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ کل قومی سلامتی کی سطح کی ایک میٹنگ ہے میں اس میں نہیں جاونگا۔ عمران خان کی حکومت ریاست کا نقشہ تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ عمران خان کون ہوتا ہے ریاست کا نقشہ تبدیل کرنے کی کوشش کرنے والا عمران خان اداروں کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے 22 کروڑعوام پر پورا یقین ہے ہمیں تحریک انصاف کی حکومت پر کوئی اعتماد نہیں ہے وزیر خارجہ کے بیان کے بعد ہمارے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ بھارت کشمیر میں مظالم کی انتہا کر رہا ہے۔

لاکھوں کشمیرہوں نے بے مثال قربانیاں دی ہیں عمران خان کی حکومت تقسیم کشمیر کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1956 میں نیشنل کانفرنس نے بھی ہندوستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد منظور کی تھی اقوام متحدہ نے اسے مسترد کر دیا تھا گلگت بلتستان کو صوبہ بنا کر اقوام متحدہ کی قرادادوں کی خلاف ورزی کی گئی 2021 کا الیکشن تقسیم کشمیر کے خلاف ہے میاں نواز شریف کا شکرگزار ہوں انہوں نے بے مثال ترقیاتی فنڈز دئیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ماضی اور قربانیوں کو نہیں بھولیں گے عمران خان ماضی بھولنا چاہتے ہیں تو بھول جائیں آزادکشمیر کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں پاکستان میں جو نظام ہے یہ چلنے والا نہیں ہے۔ عمران خان آزادکشمیر کے الیکشن میں منی لانڈرنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاوس پاکستان کو آزادکشمیر کے الیکشن کیلیے استعمال ہو رہا ہے عمران خان وزیراعظم پاکستان کے منصب کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔

عمران خان آزادکشمیر الیکشن کیلیے ننگی جارحیت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور مودی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کشمیر پر بین الاقوامی سطح پر کوئی اہم کام نہیں کر سکی۔ عمران خان کی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر کوئی نہیں پوچھ رہا عمران خان کی کوئی ساکھ نہیں ہے کوئی ان کا فون نہیں سن رہا۔ محترمہ مریم نواز اور مسلم لیگ کی مرکزی قیادت آزادکشمیر الیکشن میں لیڈ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی قیادت اور ہماری وزارت خارجہ کا بیانیہ ایک جیسا ہے۔ مجھے لگتا ہے گپکار کانفرنس عمران حکومت کے کہنے پر ہوئی۔ بھارت فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو لانا چاہتا ہے، معید یوسف کو اپنی تجویز دے دی تھی۔ آزادکشمیرمیں گلگت جیسی صورتحال نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے قاتلوں کو رہا کرا کر بھمبر والی طرف بھیجا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادجموں و کشمیر تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے، عمران خان نے اگر تقسیم کشمیر کی کوشش کی تو اسکے لئے زمین تنگ کر دیں گے۔ میں جن کو سب سے زیادہ اکاموڈیٹ کیا انہوں نے دغا دیا۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں کی بات سنی جاتی ہے۔ موجودہ تحریک انصاف کی حکومت او آئی سی میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر نہ کر سکی۔ میدان میں موجود رہیں گے، میرے خلاف سب اکٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم کشمیری ہمارے سفیر ہیں۔ اگر عمران خان نے تقسیم کشمیر کی کوشش کی تو بیرون ملک کشمیری عمران خان کوسفارتخانے سے نکلنے نہیں دیں گے۔

عمران خان کے ساتھ کیا سیاسی بات ہو سکتی ہے، عمران خان صرف بال ٹمپرنگ کر سکتے ہیں۔ عمران خان کو سیاسی باریکیوں کی کوئی سمجھ بوجھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کا مشکور ہوں جنہوں نے ہر قومی معاملے پر بالغ نظری سے میرا ساتھ دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں